1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق کار بم حملوں کی زد میں، تین درجن کے قریب ہلاکتیں

عابد حسین15 ستمبر 2013

عراق کے طول و عرض میں اتوار کے روز ہونے والے مختلف کار بم حملوں میں ہلاکتوں کی کم از کم تعداد 35 بتائی گئی ہے۔ گزشتہ روز موصل کے قریب ہونے والے خود کش حملے میں 27 افراد مارے گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/19hpD
تصویر: AFP/Getty Images

عراق میں گزشتہ تین چار مہینوں سے جاری خونی اور پرتشدد واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔ رواں سال کے مہینے اپریل سے اب تک چار ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔ آج اتوار کے روز وسطی اور جنوبی عراق کے مختلف شہروں میں ہونے والے پرتشدد واقعات میں کم از کم 35 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔ ان کے علاوہ درجنوں زخمی ہیں۔ اتوار کے روز ہونے والے بم حملوں میں بارود سے بھری کاروں کا بیشتر مقامات پر استعمال کیا گیا۔ ان مختلف بم حملوں کی ذمہ داری کسی بھی گروپ نے ابھی تک قبول نہیں کی ہے۔ عراق کے کُل سات شہروں میں کار بم دھماکے ہوئے۔ ان میں بغداد کے علاوہ بصرہ، کربلا، ناصریہ، ہلا اور حفریاہ شامل ہیں۔

اتوار کے روز ہونے والا سب سے خونریز واقہ شیعہ اکثریتی آبادی والے شہر ہلا میں رونما ہوا۔ ایک مارکیٹ میں دو کار بم حملے کیے گئے۔ پہلے کار بم حملے میں نو افراد مارے گئے اور 15 زخمی تھے۔ ابھی ان ہلاکتوں اور زخمیوں کو اکھٹا کیا جا رہا تھا کہ دوسرا کار بم دھماکا ہو گیا۔ دوسرا کار بم حملہ چند منٹ بعد ہوا۔ دونوں بارود سے بھری کاریں اوپن مارکیٹ کے لیے بنائے گئے کار پارک میں اڑائی گئیں۔ دوسرے کار بم دھماکے میں چھ افراد ہلاک اور چودہ زخمی ہوئے۔ ہلا کا شہر دارالحکومت بغداد سے ساٹھ کلو میٹر کی دوری پر جنوب میں واقع ہے۔ ہلا کے قریب شہر اسکندریہ میں بھی کار بم دھماکے میں چار افراد کے مارے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔

Anschlag in Bakuba Irak am 13. September 2013
ستمبر کے مہینے میں اب تک ڈیڑھ سو سے زائد افراد بھ دھماکوں میں ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: picture alliance/AP Photo

شیعہ آبادی کے مقدس مقام کربلا میں بھی ایک کار بم دھماکے میں چار افراد کی ہلاکت اور پچیس کے زخمی ہونے کا بتایا گیا ہے۔ ایک اور شیعہ اکثریتی آبادی کے شہر کُوت میں بھی کار بم دھماکے میں دو افراد کی ہلاکت ہوئی۔ کُوت میں پرتشدد کارروائی صنعتی علاقے میں کی گئی۔ کار بم دھماکے کا نشانہ مزدوروں کا اجتماع تھا۔عراق کے دوسرے شہروں بصرہ، ناصریہ اور حفریاہ میں بھی پرتشدد واقعات میں پانچ سے زائد لوگوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔

اتوار کے روز عراقی دارالحکومت بغداد کی صوبائی کونسل کے سربراہ ریاض الضاض ایک قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے۔ ریاض الضاض کے قافلے کو ایک بم پھٹنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ قافلے میں شریک دو افراد ہلاک اور چار دیگر زخمی ہوئے۔ دونوں ہلاک ہونے والے ان کے باڈی گارڈز تھے۔ الضاض پر حملہ بغداد کی نواحی بستی عظمیہ میں کیا گیا جو سنی آبادی کا علاقہ خیال کیا جاتا ہے۔

ابھی گزشتہ روز شمالی عراق کے صوبے نینوا کے ضلع سِنجر میں آباد اقلیتی آبادی شبک کو ہفتے کے روز خود کش حملے کا سامنا کرنا پڑا۔ طبی ذرائع اور سکیورٹی اہلکاروں کی اطلاعات کے مطابق اس حملے میں کم از کم ہلاکتوں کی تعداد 27 بتائی گئی ہے۔ حملہ اُس وقت کیا گیا جب شبک کمیونٹی کے ایک شخص کی آخری رسومات ادا کی جا رہی تھیں۔ خود کُش حملہ نینوا کے صدر مقام موصل سے پچیس کلومیٹر کی دوری پر بعشیقہ کے علاقے میں کیا گیا تھا۔