عراق میں نشریاتی ادارے پابندیوں کی زد میں
29 اپریل 2013عراق میں گذشتہ کچھ ہفتوں سے شروع پرتشدد واقعات کا سلسلہ اب زور پکڑتا جا رہا ہے۔ وہاں تیزی سے بگڑتے ہوئے حا لات یہ ظاہر کررہے ہیں کہ ملک میں خونریز فرقہ واریت کا آتش فشاں پھٹنے کو ہے اور اس کے لاوے میں حکومتی ڈھانچہ کمزور ہو سکتا ہے ۔ خون ریز وقعات کی اس حالیہ لہر کے بعد عراقی حکومت کی جانب سے اتوار کو جاری ہونے والے نئے حکم نامے کے بعد ملک میں کام کرنے والے دس نیوز چینلز کو فوری طور پر کام کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
عراق میں بگڑتے ہوئے حالات پر قابو پانے کے لیے گذشتہ روز سب سے زیادہ متاثرہ علاقے رمادی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ وہاں ہفتے کو سنی مسلمانوں کی آبادی والے ایک علاقے میں عسکریت پسندوں نے پانچ سرکاری فوجیوں کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔
الجزیرہ کے علاوہ جن نو نشریاتی اداروں کو پابندیوں کا سامنا ہے ان میں سے آٹھ سنی اور ایک شعیہ مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والا نشریاتی ادارہ ہے۔ یہ چینلز ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ منافرت کی وجہ سے وزیر اعظم نوری المالکی کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے۔ حالیہ دنوں میں ملک میں سنی آبادی کی مساجد پر حملوں کے خلاف مظاہرہ کرنے والے احتجاجی مظاہرین نے اعلان کیا تھا کہ عراق میں انہیں تحفظ حاصل نہیں ہے لہذا وہ اب اپنی ایک آرمی تشکیل دیں گے۔
خبر رساں ادارے اے پی کا کہنا ہے کہ عراقی ناظرین اب بھی ان چینلز کی نشریات کو عراق میں دیکھ سکیں گے۔ عراقی کمیونی کیشنز اینڈ میڈیا کمیشن کی جانب سے جاری کئے گئے معطلی کے احکاما ت میں ان چینلز کے ارکان کو عراقی سرزمین پر کام کرنے سے فوری طور پر روک دیا گیا ہے خلاف ورزی کی صورت میں ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ اس حکومتی فیصلے کا مقصد ان اداروں کو عراق سے رپورٹنگ اور واقعات کی براہ راست کوریج سے دور اور باز رکھنا ہے۔
سنی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے قانون ساز ضفیر العنی (Dahfir al-Ani) نے حالیہ حکم نامے کے حوالے سے کہا:’’عراقی حکومت کا یہ اقدام اس کی ان کوششوں کا حصہ ہے جس کے ذریعے وہ ہویجہ سمیت ملک دیگر حصوں جارہی خون ریزی پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے‘‘۔ قطر میں واقع الجزیرہ ٹیلی ویژن کی انتظامیہ نے عراقی حکومت کے اس اقدام کو ’حیران کن‘ قرار دیا۔ الجزیرہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہم ایک طویل عرصے سے عراق میں کوریج کررہے ہیں اور کسی بھی واقعے کا ہر پہلو اپنے ناظرین کا سامنے لا تے ہیں۔ اتنے سارے چینلز پر پابندی عائد کرنے کا عراقی انتظامیہ کا حالیہ فیصلہ بغیر سوچے سمجھے اور امتیازی فیصلہ ہے۔
عراق میں حالات دن بدن کشیدہ ہوتے جارہے ہیں ، ہفتے کے روز بھی پر تشدد واقعات کا سلسلہ جاری رہا۔ جنوبی بغداد میں دو سنی قبائلی رہنماؤں کو دو مختلف واقعات میں نامعلوم مسلح افراد نے گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔ عراق میں گزشتہ پانچ روز کے دوران فسادات کی نئی لہر میں 200 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
(zb/ah(AP