عراق میں شراب کی تیاری، فروخت اور درآمد پر مکمل پابندی
23 اکتوبر 2016بغداد سے اتوار تئیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق عراقی پارلیمان نے یہ فیصلہ ہفتہ بائیس اکتوبر کی رات کو کیا۔ اے ایف پی نے لکھا ہے کہ یہ اچانک پارلیمانی فیصلہ ایک طرف اگر ملک میں مذہبی اور نسلی اقلیتی گروپوں کو ناراض کر دے گا تو دوسری طرف یہی منظوری عراق میں بااثر مسلم مذہبی سیاسی جماعتوں کے لیے خوشی کا باعث بنے گی۔
مشرق وسطیٰ کی اس عرب ریاست میں شراب کی تیاری سے لے کر اس کی فروخت اور درآمد تک پر مکمل پابندی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ملکی قانون ساز ادارے کا یہ فیصلہ ریاستی آئین سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہے کیونکہ عراقی آئین کے تحت کوئی بھی ایسی قانون سازی نہیں کی جا سکتی جو اسلامی احکامات سے متصادم ہو۔
دوسری طرف اس پابندی کے مخالفین کا دعویٰ ہے کہ یہ منظوری دراصل خود عراقی آئین سے متصادم ہے، جو یہ ضمانت دیتا ہے کہ مذہبی اقلیتوں کو اپنے رسم و رواج پر عمل پیرا رہنے کی اجازت ہو گی۔ یہ ناقدین اپنے موقف کی حمایت میں یہ دلیل بھی دیتے ہیں کہ شراب اسلام میں تو منع ہے لیکن دوسرے مذاہب میں نہیں، اس لیے اس پابندی کا اطلاق عراقی غیر مسلم شہریوں پر نہیں ہونا چاہیے۔
اس رائے شماری کے بعد بغداد میں ملکی پارلیمان کے ایک اہلکار اور ایک منتخب رکن نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس پابندی کو عین آخری وقت پر ملکی بلدیاتی علاقوں اور اداروں سے متعلق اس مسودہ قانون میں شامل کیا گیا، جو کل ہفتے کی رات منظور کر لیا گیا۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ عراق میں شراب پر ممکنہ پابندی کے مخالفین کو یہ امید ہی نہیں تھی کہ بلدیاتی اداروں سے متعلق قانون سازی سے کچھ ہی دیر پہلے اس پابندی سے متعلق شقوں کو بھی مجوزہ قانونی مسودے میں شامل کر لیا جائے گا۔ اسی لیے اس مسودے کی منظوری سے قبل اس شق پر کھل کر کوئی بحث بھی نہ ہو سکی۔
اس منظوری کے بعد طویل عرصے سے عراقی پارلیمان کے رکن چلے آ رہے ایک مسیحی سیاستدان یونادم کنّا نے کہا، ’’پارلیمان کی طرف سے منظور کیے گئے قانونی مسودے کی شق نمبر 14 کے مطابق ملک میں ہر قسم کی شراب کی تیاری، فروخت اور درآمد ممنوع قرار دے دی گئی ہے۔‘‘
یونادم کنّا نے بتایا، ’’اس قانون کی خلاف ورزی کرنے پر کسی بھی فرد کو 10 ملین سے لے کر 25 ملین دینار (8000 سے لے کر 20000 امریکی ڈالر) تک کا جرمانہ کیا جا سکے گا۔‘‘ کنّا نے یہ اعلان بھی کیا کہ وہ اس متنازعہ قانون سازی کو ملک کی وفاقی عدالت میں چیلنج کریں گے۔
اے ایف پی کے مطابق عراقی ہوٹلوں اور ریستورانوں میں مہمانوں کو شراب پیش کرنے کی روایت کم از کم کھلے عام تو دیکھنے میں نہیں آتی تاہم عراق میں کافی زیادہ شراب نوشی کی جاتی ہے اور ملک میں بیئر اور متعدد دیگر قسموں کی شراب سازی کی فیکٹریاں بھی کام کر رہی ہیں۔