1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں سلسلہ وار دھماکے اور حملے، 23 ہلاک

Afsar Awan15 اپریل 2013

عراق میں پیر 15 اپریل کو ہونے والے متعدد کار بم دھماکوں اور حملوں کے نتیجے میں کم از کم 23 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ عراقی حکام کے مطابق ان حملوں میں 200 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔

https://p.dw.com/p/18G4F
تصویر: Reuters

عراق میں سلسلہ وار دھماکے اور حملے، 23 ہلاک

عراق میں پیر 15 اپریل کو ہونے والے متعدد کار بم دھماکوں اور حملوں کے نتیجے میں کم از کم 23 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ عراقی حکام کے مطابق ان حملوں میں 200 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔

پیر 15اپریل کو ہونے والے ان حملوں میں دارالحکومت بغداد کے بین الاقوامی ایئرپورٹ کے قریب موجود چیک پوسٹ پر دو دھماکے بھی شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق ان دھماکوں میں دو افراد ہلاک ہوئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دارالحکومت بغداد سے 175 کلومیٹر شمال میں واقع شہر طوز خورماتو کی مارکیٹ میں آج پیر کو صبح کے اوقات میں چند منٹ کے وقفے سے چار کار بم دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں چھ افراد ہلاک جبکہ 60 کے قریب زخمی ہوئے۔ ان دھماکوں کا نشانہ پولیس کی گاڑیاں تھیں۔ بغداد سے جنوب کی طرف واقع شہر الناصریہ میں دو کار بم دھماکے ہوئے۔

طوز خورماتو میں صبح کے اوقات میں چند منٹ کے وقفے سے چار کار بم دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں چھ افراد ہلاک جبکہ 60 کے قریب زخمی ہوئے
طوز خورماتو میں صبح کے اوقات میں چند منٹ کے وقفے سے چار کار بم دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں چھ افراد ہلاک جبکہ 60 کے قریب زخمی ہوئےتصویر: Reuters

بغداد، کرکوک اور طوز خورماتو سمیت بغداد کے شمال سے لےکر جنوب تک ہونے والے یہ سلسلہ وار حملے ایک ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب عراق میں ہونے والے عام انتخابات کو ایک ہفتے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔ 20 اپریل کے شیڈول یہ انتخابات 2011ء میں عراق سے امریکی فوجی دستوں کے انخلاء کے بعد پہلے انتخابات ہیں۔ مبصرین کے مطابق یہ انتخابات ملکی سکیورٹی فورسز کے لیے بھی ایک امتحان ہوں گے کہ وہ ووٹرز کی سکیورٹی کو کس حد تک یقینی بنا سکتے ہیں۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس کے مطابق ایک طبی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر 23 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔

ابھی تک کسی نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ تاہم القاعدہ کا مقامی ونگ اسلامک اسٹیٹ آف عراق اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کی طرف سے حکومت کے خلاف شدت پسندانہ کارروائیاں کی جاتی رہی ہیں۔

aba/ai (AP, Reuters)