1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں سلسلہ وار حملے، ہلاکتوں کی تعداد 22 ہو گئی

Afsar Awan31 دسمبر 2012

عراق کے مختلف علاقوں میں پر تشدد حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 22 ہو گئی ہے۔ طبی اور سکیورٹی ذرائع کے مطابق کم از کم 83 افراد زخمی بھی ہیں۔

https://p.dw.com/p/17BWZ
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عراق کے وسطی، جنوبی اور شمالی علاقوں کے 13 مختلف شہروں میں فائرنگ اور بم دھماکوں کے 15 واقعات ہوئے۔ قبل ازیں ہلاکتوں کی تعداد 12 بتائی گئی تھی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے قبل ازیں عراقی حکام کے حوالے سے بتایا تھا کہ عراقی صوبوں کرکوک، دیالہ اور بابل میں ہونے والے ان دھماکوں میں 40 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ ان دھماکوں میں حکومتی اہلکاروں، سکیورٹی فورسز اور شیعہ مسلمانوں کے اجتماعات کو نشانہ بنایا گیا۔

ان میں سے سب سے طاقتور دھماکا بغداد کے جنوب میں واقع شہر المسیب میں ہوا جس میں تین گھروں کو نقصان پہنچا اور سات افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں تین خواتین اور دو بچے بھی شامل ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ہلاک ہونے والے تمام سات افراد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔

ان دھماکوں کی ذمہ داری ابھی تک کسی گروپ نے قبول نہیں کی
ان دھماکوں کی ذمہ داری ابھی تک کسی گروپ نے قبول نہیں کیتصویر: AP

اے ایف پی نے عراقی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ متاثرین کو بظاہر اس باعث ان دھماکوں کا نشانہ بنایا گیا کہ وہ شیعہ مسلمان ہیں۔ تاہم آج پیر کے روز ہونے والے ان دھماکوں کی ذمہ داری ابھی تک کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔

جنوبی شہر کرکوک میں سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے تین پولیس اہلکار ہلاک جبکہ چار تین شدید زخمی ہوگئے۔ بغداد کے جنوب میں واقع شہر حلة میں حکومتی دفاتر کے باہر ہونے والے کار بم دھماکے کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوئے۔ یہ دھماکے اس وقت ہوئے جب صوبائی گورنر دفتر پہنچنے والے تھے۔

عراق میں 2006 اور 2007 میں دہشت گردی اپنے عروج پر تھی لیکن بعد ازاں اس میں کمی دیکھنے میں آئی۔ تاہم اب بھی عراق کے مختلف علاقوں میں اکثر وبیشتر اس طرح کے پر تشدد واقعات دیکھنے میں آتے رہتے ہیں۔

aba/at (AFP, Reuters)