عراق میں سلسلہ وار بم دھماکے، درجنوں ہلاکتیں
30 ستمبر 2013دارالحکومت میں پیر کے ان کار بم حملوں میں سب سے زیادہ متاثر مشرقی علاقہ صدر سٹی ہوا، جہاں سبزیوں کی ایک چھوٹی مارکیٹ کو نشانہ بنایا گیا۔ اس علاقے میں مارکیٹ میں دھماکہ خیز مواد سے بھری ایک گاڑی کو کھڑا کیا گیا تھا، جسے اس وقت اڑایا گیا، جب مارکیٹ میں خریداروں کی بھیڑ تھی۔ اس دھماکے کے باعث متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہو گئے۔
حکام کے مطابق صدر سٹی میں دھماکے کے فوراﹰ بعد دارالحکومت بغداد کے دیگر مضافاتی علاقوں حبیبیہ، صبا البور اور کاظمیہ میں بھی سلسلہ وار بم حملے کیے گئے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پیر کے ان کار بم دھماکوں میں مختلف مارکیٹوں کو نشانہ بنایا گیا، جن میں عام شہریوں سمیت چند پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق پیر کو عراق بھر میں نو مقامات کو کار بم حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ خبر رساں ادارے AFP کے مطابق عراق میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر ہونے والے ان پرتشدد واقعات میں تیزی سے ان خدشات میں اضافہ ہوا ہے کہ وہاں شیعوں اور سنیوں کے درمیان مکمل جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ عراق میں سن 2006 تا 2007 فرقہ وارانہ تشدد کا عروج دیکھا گیا تھا اور اس میں کئی ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے اور خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ عراق دوبارہ اسی خونریز ڈگر پر چل سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق عراق میں جاری فرقہ وارانہ تشدد سے سب سے زیادہ وسطی حصہ متاثر نظر آتا ہے، جہاں شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والوں کی اکثریت ہے، تاہم حالیہ دنوں میں سنی اکثریتی علاقوں پر حملوں کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ اتوار کے روز بغداد کے جنوب میں ایک شیعہ مسجد میں ہونے والے ایک خودکش بم حملے کے نتیجے میں مسجد کی چھت منہدم ہو گئی تھی۔ اس واقعے میں مسجد میں موجود تقریباﹰ 49 افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ عراق کے نسبتاﹰ پرامن سمجھے جانے والے شمالی کرد حصے کے مرکز میں سکیورٹی فورسز کے ایک ہیڈ کوارٹر پر ہونے والے بم حملے میں چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
جمعے کے روز بغداد میں دو سنی مساجد پر ہونے والے حملوں میں 6 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جمعرات کو بھی بغداد میں سنیوں کی ایک تعزیتی تقریب میں ہونے والے بم حملے میں 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس سے قبل21 ستمبر کو شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد ایک شخص کی آخری رسومات ادا کر رہے تھے کہ اس اجتماع کو بم حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعے میں 73 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ اس سے ایک روز قبل ایک سنی مسجد میں ہونے والے دو بم دھماکوں میں 18 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔