1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں تشدد کی تازہ لہر، 70 سے زائد افراد ہلاک

شامل شمس23 جولائی 2013

عراق میں پرتشدد کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ دارالحکومت بغداد میں میں دو جیلوں پر ہوئے مسلح حملوں میں 40 سے زائد افراد ہلاک جبکہ ملک کے شمالی شہر موصل میں فوجی قافلے پر ہوئے خودکش حملے میں 25 فوجی اہلکار مارے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/19BqX
تصویر: Mahmoud Al-Samarrai/AFP/Getty Images

پیر کا دن عراق کے لیے انتہائی خونی ثابت ہوا۔ ملک بھر میں ہونے والی دہشت گردانہ کارروائیوں میں آج 70 سے زائد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ملکی دارالحکومت بغداد اور صوبے نینوا کا دارالحکومت موصل دہشت گردی کا مرکز بنارہا۔

دن کے آغاز کے ساتھ ہی عراق کے شمال میں واقع شہر موصل میں ایک فوجی قافلے پر ہونے والے خودکش حملے میں کم از کم 25 فوجی اہلکار ہلاک ہوئے۔ مقامی وقت کے مطابق آج صبح قریب نو بجے ہونے والے اس خودکش حملے میں تین راہ گیروں کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ایک شخص نے بارود سے بھری ایک گاڑی ایک فوجی قافلے سے ٹکرا دی۔ جس وقت یہ دہشت گردانہ حملہ ہوا، اس وقت ایک فوجی قافلہ معمول کے گشت پر تھا۔ دریائے دجلہ کے کنارے پر آباد شہر موصل، ترکی اور شام کی سرحد کے قریب واقع ہے۔ یہاں زیادہ تر کرد نسل کے لوگ آباد ہیں۔

Irak - Gefängnis Abu Ghraib
بغداد کی ابو غریب جیل پر حملے میں کم از کم ایک ہزارقیدی فرار ہوگئےتصویر: Getty Images

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس سے پہلے رات گئے چند مسلح افراد نے عراق کی دوجیلوں پر حملہ کردیا۔ اس حملے مقصد وہاں قید افراد کو چھڑانا تھا۔ اے ایف پی نے عراقی وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ حملے بغداد کے شمال میں تاجی اور مغرب میں ابوغریب کی جیل پر کئے گئے۔

عراقی حکام کے مطابق بغداد کے قریب کئے گئے ان حملوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ دوسری طرف حملہ آوروں کا دعوی ہے کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب رہے ہیں۔

عراق سے موصولہ اطلاعات کے مطابق قیدیوں کو آزاد کروانے کے لیے کیے گئے اس حملے میں41 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ ان حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں بیس سکیورٹی اہلکار اور اکیس قیدی شامل ہیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عراق کی جیلوں پر اس قسم کے حملے وقفے وقفے سے ہوتے رہتے ہیں۔

ابو غریب جیل پر حملے کے بعد وہاں سے کم ازکم ایک ہزار قیدیوں کے فرار ہونے کی اطلاعات ہیں۔ خبر رساں ادارے ڈی اپی نے ایک عراقی رکن پارلیمان حکیم الزاملے کے حوالے سے بتایا ہے کہ فرار ہونے والوں میں زیادہ تر کا تعلق القاعدہ سے ہے۔

اقوامِ متحدہ کی رواں ماہ جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق عراق میں اپریل سے جاری تشدد کی لہر میں 2,500 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔