1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں تشدد، 51 افراد ہلاک

17 جون 2013

اتوار کو عراق بھر میں ہونے والے پرتشدد واقعات میں کم ازکم 51 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے۔ ایسے خدشات قوی ہوتے جا رہے ہیں کہ عراق میں شیعہ سنی فرقہ ورانہ تشدد ملک بھر کو اپنی لپیٹ میں لیتا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/18qtK
تصویر: Reuters

حالیہ مہینوں کے دوران عراق میں تشدد آمیز واقعات میں ایک واضح اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔ اپریل کے آغاز کے بعد سے اب تک وہاں کم ازکم دو ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ رواں ماہ کے دوران ہی عراق میں ہونے والے ایسے واقعات میں 180 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مبصرین کے بقول شامی بحران کی وجہ سے عراق میں بھی تشدد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

Terroranschlag im Irak Autobombe
عراق میں تشدد آمیز کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہےتصویر: Reuters

اتوار کے دن خونریز ترین حملہ بغداد کے جنوب مشرقی علاقے الامین میں کیا گیا۔ شام کے وقت شیعہ اکثریتی اس علاقے میں ایک خود کش حملہ آور نے نوجوانوں سے بھرے ہوئے ایک کیفے میں خود کو اڑا دیا۔ پولیس کے بقول اس حملے کے نتیجے میں گیارہ افراد ہلاک جبکہ 25 زخمی ہو گئے۔ کپڑے کی ایک دوکان کے مالک سیف حمید اپنے گھر میں ٹیلی وژن دیکھ رہے تھے کہ انہوں نے اس بم دھماکے کی آواز سنی۔ انہوں نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ انہوں نے دیکھا کہ زخمیوں کو ایمبولینس گاڑیوں میں ڈالا جا رہا تھا۔

اتوار کے دن ہونے والے بظاہر ان منظم حملوں میں زیادہ تر کار بم حملے تھے۔ یہ تمام حملے شیعہ اکثریتی علاقوں میں کیے گئے۔ حملہ آوروں نے ملک کے جنوب اور وسط میں واقع کم ازکم چھ شہروں کو نشانہ بنایا۔ اگرچہ ان حملوں کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے تاہم ایسے حملے زیادہ تر القاعدہ سے منسلک گروہ کرتے ہیں، جن میں کار بم حملے کیے جاتے ہیں اور بالخصوص سکیورٹی اہلکاروں اور شیعیہ کمیونٹی کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔´

بغداد میں واقع امریکی سفارتخانے نے اتوار کو ہونے والے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے، انہیں بزدلانہ عمل قرار دیا ہے۔ امریکی افواج دسمبر 2011ء میں عراق سے واپس چلی گئی تھیں۔ تاہم اب بھی امریکی فوجیوں کی قلیل تعداد عراق میں تعینات ہے، جو تربیت اور اسلحے کی خرید کے لیے عراقی حکومت کو تعاون فراہم کرتی ہے۔

اتوار کے دن عراق میں پہلا کار بم حملہ کوت نامی صنعتی شہر میں ہوا۔ علی الصبح ہونے والے سے حملے میں چھ افراد ہلاک جبکہ 15 زخمی ہو گئے۔ اس کے فوری بعد ہی ایک اور کار بم حملہ کیا گیا، جس میں مزدروں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعہ میں پانچ افراد مارے گئے اور بارہ زخمی ہو گئے۔

Terroranschlag im Irak Autobombe
اتوار کو عراق میں مجموعی طور پر اکاون افراد مارے گئےتصویر: Reuters

تیل کی دولت سے مالا مال جنوبی شہر بصرہ میں ایک مصروف سڑک پر ایک کار بم حملہ کیا گیا۔ جب پولیس اور امدادی کارکن جائے وقوعہ پر پہنچے تو وہاں دوسرا کار بم دھماکا کر دیا گیا۔ اس حملے کے نتیجے میں چھ ہلاکتوں کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ اس کے نصف گھنٹے بعد جنوبی شہر الناصرہ میں بھی ایک پارک کی ہوئی گاڑٰی میں دھماکے ہوئے۔ اس حملے میں دو افراد ہلاک جبکہ انیس زخمی ہوئے۔ اسی طرح نجف میں ایک دھماکے کے نتیجے میں آٹھ افراد مارے گئے۔

خبر رساں ادارے اے پی نے موصل سے برآمدہ رپورٹوں میں بتایا ہے کہ وہاں ہونے والی فائرنگ کی متعدد کارروائیوں میں چار افراد ہلاک ہو گئے۔ ہلہ، محمودیہ اور میدان میں بھی دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ وہاں سات افراد کے مارے جانے کی اطلاع ملی ہے۔ مبصرین کے بقول اگر عراق میں ایسی صورتحال برقرار رہی تو وہاں شیعہ سنی تقریق بڑھتی جائے گی اور فرقہ ورانہ واقعات میں شدت آ جائے گی۔

ab/zb(AP)