1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق: سلسہ وار دھماکے، 40 سے زائد ہلاک

Maqbool Malik20 مئی 2013

عراقی دارلحکومت بغداد میں پیر کے روز ہونے والے کار بم دھماکوں اور دیگر پرتشدد واقعات میں 43 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/18azb
تصویر: picture-alliance/AP Photo

عراق میں پرتشدد واقعات کی تازہ لہر نے دارالحکومت بغداد کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ پیر کے روز شہر کے شیعہ آبادی والے علاقوں میں ہونے والے آٹھ کار بم حملوں میں 20 سے زائد افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے اور ان واقعات میں متعدد افراد کے شدید زخمی ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔

ملک کے جنوبی شہر بصریٰ میں بھی پر تشدد واقعات کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ پولیس اور طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر کے مختلف حصوں میں ہونے والے حملوں میں 11 سے زائد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

عراق میں اقلیتی سنی آبادی اور شیعہ اکثریت کے درمیان ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات شدت اختیار کر چکے ہیں۔ گزشتہ ہفتے سے اب تک ان فسادات کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد سن2011 میں امریکی فوجوں کے انخلاء کے بعد سے اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ عراق میں اس وقت شیعہ جماعت برسر اقتدار ہے۔

Irak Anschlag Bakuba
تصویر: picture-alliance/AP

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر کے روز عراق میں دس کے قریب کار بم حملے ہوئے جن میں سے آٹھ دارالحکومت بغداد کے شیعہ آبادی والے علاقوں اور دو دارالحکومت بغداد کے جنوب مشرق میں 420 کلو میٹر کی دوری پر واقع بصریٰ شہر میں ہوئے۔ بصریٰ میں پہلا کار بم ’حنانیہ‘ میں ایک مصروف تجارتی مرکز کے قریب پھٹا جبکہ دوسری کار کو ’سعد‘ میں واقع ایک بس ٹرمینل میں دھماکے سے اڑا گیا۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق عراق میں صرف اپریل کے مہینے میں 700 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔ یہ تعداد گزشتہ پانچ سال میں سب سے زیادہ ہے۔ عراق میں پڑوسی ملک شام میں ہونے والی فرقہ وارانہ کشیدگی کی وجہ سے بھی تناؤ بڑھ رہا ہے۔

عراق میں 2003ء میں صدام حسین کی حکومت کے خاتمے کے بعد ملک میں شیعہ حکومت برسر اقتدار ہے۔ وہاں دسمبر کے مہینے سے نور المالکی کی حکومت کے خلاف مسلسل مظاہرے ہورہے ہیں۔

zb/aba(Reuters)