1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق، جنرل سمیت 24 فوجی حملے میں ہلاک

22 دسمبر 2013

عراق میں ایک فوجی جنرل سمیت 24 فوجی اہلکار ہفتہ 21 دسمبر کو ایک حملے کے دوران ہلاک ہو گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق فوجیوں کی یہ ہلاکتیں ایک کارروائی کے دوران شدت پسندوں کے حملے کے نتیجے میں ہوئیں۔

https://p.dw.com/p/1Aefl
تصویر: picture-alliance/dpa

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق عراقی فوجیوں پر یکے بعد دیگرے بم حملے اس وقت ہوئے جب انہوں نے شامی سرحد کے قریب واقع صوبے انبار میں مشتبہ طور پر القاعدہ سے تعلق رکھنے والے ایک کیمپ پر چھاپہ مارا۔ یہ کارروائی بغداد سے قریب 380 کلومیٹر مغرب میں رتبہ کے قریب کی گئی۔

اس حملے کے دوران ہلاک ہونے والے سینیئر فوجی افسر کی شناخت میجر جنرل محمد الکروی کے نام سے ہوئی ہے جو عراقی فوج کے سیونتھ ڈویژن کے کمانڈر تھے۔ عراقی پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں انٹیلیجنس افسران بھی شامل ہیں۔

فوجی آپریشن ان اطلاعات کے بعد کیا گیا جن کے مطابق القاعدہ کے عسکریت پسندوں نے اس علاے میں کیمپ قائم کیے ہوئے ہیں
فوجی آپریشن ان اطلاعات کے بعد کیا گیا جن کے مطابق القاعدہ کے عسکریت پسندوں نے اس علاے میں کیمپ قائم کیے ہوئے ہیںتصویر: Fotolia/Oleg Zabielin

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فوجی افسران کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنرل کروی کے ساتھ فوج کے چار دیگر سینیئر افسران بھی ہلاک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق کارروائی کے لیے جانے والے فوجیوں پر خودکش بمباروں نے حملے کیے اور جب فوجی اہلکاروں نے مشتبہ عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی تو وہاں بھی بم دھماکے ہوئے۔

عراقی وزارت دفاع کے مطابق یہ فوجی آپریشن ان اطلاعات کے بعد کیا گیا جن کے مطابق القاعدہ کے عسکریت پسندوں نے اس علاے میں کیمپ قائم کیے ہوئے ہیں جن میں شدت پسندوں کو تربیت دینے کے علاوہ بم بنانے کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔

اس حملے کے نتیجے میں کم از کم 35 دیگر فوجی زخمی بھی ہوئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس حملے کے بعد سنی مسلمانوں کی اکثریت رکھنے والے اس صوبے میں سکیورٹی فورسز کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ عراقی فوجی جنرل کی ہلاکت کے بعد مزید فوج صوبہ انبار روانہ کر دی گئی ہے جو اس علاقے میں بڑے پیمانے پر آپریشن کی تیاریوں کا حصہ ہے۔

عراقی وزیراعظم نوری المالکی نے عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے لیے ’آہنی ہاتھ‘ استعمال کرنے کی پالیسی اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے
عراقی وزیراعظم نوری المالکی نے عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے لیے ’آہنی ہاتھ‘ استعمال کرنے کی پالیسی اختیار کرنے کا اعلان کیا ہےتصویر: Getty Images

اس حملے کے بعد عراقی وزیراعظم نوری المالکی نے عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے لیے ’آہنی ہاتھ‘ استعمال کرنے کی پالیسی اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ نوری المالکی نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ’’میں اپنی بہادر فوج کے اہلکاروں کو کہتا ہوں کہ وہ اس شیطانی اقلیت کے سربراہوں کے خلاف آہنی ہاتھ سے نمٹیں اور ان کا ہر جگہ پیچھا کریں جب تک عراق ان کی بزدلی سے پاک نہیں ہو جاتا۔‘‘

عراق میں حالیہ مہینوں کے دوران شدت پسندانہ حملوں نے اس بات کا خطرہ پیدا کر دیا ہے کہ عراق 2006ء اور 2007ء کے دوران کی خانہ جنگی کی طرف واپس لوٹ سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق عراق میں گزشتہ ماہ یعنی نومبر کے دوران مختلف حملوں کے نتیجے میں 659 افراد ہلاک ہوئے۔