1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق: بغداد میں بم دھماکے، 11 ہلاک

24 جنوری 2012

شورش زدہ عراق کے دارالحکومت بغداد کے مشرقی علاقوں میں دو کار بم دھماکے ہوئے ہیں، جن کی زد میں آکر کم از کم 11 افراد کی موت واقع ہوئی۔

https://p.dw.com/p/13p5C
تصویر: dapd

منگل کی صبح ہونے والا پہلا بم دھماکہ دارالحکومت کے صدر نامی ضلع میں ہوا، جہاں روزانہ کی اجرت پر کام کرنے والے مزدور تلاش روزگار کے لیے جمع تھے۔ اس بم دھماکے میں پولیس ذرائع کے مطابق آٹھ افراد مارے گئے مارے گئے جبکہ 21 زخمی ہیں۔ پہلے دھماکے کے مقام کے نزدیک تھوڑی دیر بعد ایک دکان کے پاس بارود سے بھری کار کو اڑا دیا گیا۔ دوسرے دھماکے میں تین شہری مارے گئے جبکہ 26 زخمی ہوئے۔ بغداد کے طبی ذرائع نے ان خبروں کی تصدیق کی ہے۔ بغداد کے صدر علاقے میں اکثریت شیعہ آبادی کی ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق محض رواں ماہ کے دوران اس طرز کے واقعات سے 170 کے قریب لوگ مارے جاچکے ہیں۔ مارے جانے والوں میں اکثریت شیعہ زائرین کی ہے۔ ان واقعات کو فرقہ ورانہ کشیدگی کا نتیجہ قرار دیا جارہا ہے۔ بدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات کو امریکی فوج کے انخلاء کے معاملے سے بھی جوڑا جا رہا ہے، جو گزشتہ برس دسمبر میں عراق چھوڑ چکی ہے۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اگرچہ بدامنی کی لہر میں نمایاں شدت دیکھی جارہی ہے تاہم اس بات کے امکانات نہایت ہی کم ہے کہ یہ عرب ملک ایک مرتبہ پھر 2006ء اور 2007ء کے زمانے جیسی خونریزی کی لپیٹ میں آ جائے۔

Kombo Ayad Allawi und Nuri al-Maliki
عراقی وزیر اعظم نوری المالکی اور اپوزیشن رہنما ایاد علاویتصویر: AP/dpa/Fotomontage:DW

شورش اور انتشار میں اضافے کو اس ضمن میں خطرناک خیال کیا جارہا ہے کیونکہ یہ اضافہ امریکی افواج کے انخلاء کے بعد ہوا۔ اس کے علاوہ یہ شعیہ و سُنی آبادیوں کے مابین اقتدار کی رسہ کشی کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ سیاسی بنیادوں پر کھینچا تانی کے اس حالیہ سلسلے کا آغاز گزشتہ ماہ اس وقت ہوا جب اکثریتی شیعہ فرقے سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم نوری المالکی نے سُنی عقیدے سے تعلق رکھنے والے نائب صدر طارق الہاشمی پر دہشت گردی کا الزام عائد کرکے ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے۔ اس باعث وہ شمال کے خودمختار علاقے میں بظاہر پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

اس کے ردعمل میں الہاشمی کی حمایت کرنے والے سیاسی اتحاد العراقیہ کے ارکان پارلیمان اور کابینہ کا مسلسل بائیکاٹ جاری ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ امریکی افواج کی عدم موجودگی میں وزیر اعظم نوری المالکی اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط تر کرنے کے لیے سُنی قیادت کو نشانہ بنائے ہوئے ہیں۔ العراقیہ عراق میں سُنی اور سکیولر نظریات کے حامل جماعتوں کا اتحاد ہے۔ اس اتحاد کی قیادت سابق وزیر اعظم ایاد علاوی کے پاس ہے۔ علاوی عقیدے کے اعتبار سے شیعہ ہیں لیکن وہ سیکولر نظریات کے حامل ہیں۔ علاوی نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم نوری المالکی پر ملک میں فرقہ ورانہ منافرت اور سیاسی افراتفری پھیلانے کا الزام عائد کیا تھا۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں