عراق اور شام میں ساڑھے تیرہ ملین سے زائد افراد بے گھر، اقوام متحدہ
12 نومبر 2014اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین UNHCR کا کہنا ہے کہ شام اور عراق میں جاری جنگ کی وجہ سے لاکھوں افراد اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں، جب کہ ان ناگفتہ بہ حالت کے شکار افراد کے لیے دستیاب امداد ناکافی ہے۔
مشرقِ وسطی اور شمالی افریقہ کے لیے UNHCR کے ڈائریکٹر امین عواد کا کہنا ہے کہ مہاجرین کی ضروریات کی اعتبار سے دنیا بے حسی کا شکار ہے۔
جنیوا میں صحافیوں سے بات چیت میں عواد کا کہنا تھا، ’’اب جب ہم یہ کہتے ہیں کہ گزشتہ دو ماہ سے ایک ملین افراد بے گھر ہیں یا صرف ایک رات میں پچاس ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں، تو دنیا اس کے جواب میں کچھ کہتی ہی نہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ان 13.6 ملین افراد میں شام میں داخلی طور پر اپنے گھر بار چھوڑنے والے افراد کی تعداد تقریبا ساڑھے چھ ملین ہے جب کہ 3.3 ملین افراد بیرون ملک ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلامک اسٹیٹ کی پیش قدمی کی وجہ سے تقریباﹰ دو ملین افراد کو ہجرت کرنا پڑی ہے اس کے علاوہ ایک ملین افراد پہلے ہی نقل مکانی کر چکے تھے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شام سے باہر جانے والے افراد میں سے زیادہ تر نے لبنان، اردن، عراق اور ترکی کا رخ کیا۔
عواد نے کہا، ’دیگر اقوام خصوصاﹰ یورپی ممالک کو اپنی سرحدیں ان مہاجرین کے لیے کھولنا چاہییں تا کہ ان افراد کو پناہ دینے والے ممالک کا بوجھ بانٹا جا سکے۔‘
ادھر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک نے کہا ہے کہ سرمایے اور وسائل کی کمی کی وجہ سے ان مہاجرین میں سے سوا چار ملین افراد کے لیے رسد کی فراہمی بند ہو چکی ہے اور حالات تبدیل نہ ہوئے تو اگلے ماہ تک تمام مہاجرین تک خوراک کی فراہمی رک جائے گی۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق ادارے کو کچھ نئی رقوم ملی ہیں، جن سے رسد کی فراہمی میں فوری خلل رکا ہے، تاہم اب بھی شام اور خطے کے دیگر ممالک میں مہاجرین کے لیے رواں برس کے لیے مزید سوا تین سو ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا بھی کہنا ہے کہ تقریبا ایک ملین افراد کے لیے سردی سے بچاؤ کے انتظام کے لیے ساڑھے اٹھاون ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔