stoning Suspened in Iran، سنگساری، ایران، خاتون، زنا، یورپ
9 ستمبر 2010ایرانی حکومت نے ’زنا بالرضا کی مرتکب‘ بیوہ خاتون کی سزا بظاہر معطل کردی ہے لیکن اس کو حکام نے معمول کے مطابق قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سزا کے خلاف مغربی پراپیگنڈا بےبنیاد ہے۔ اس سزا کے حوالے سے مسلسل عالمی سطح پر مذمت کا سلسلہ جاری تھا۔
سزا معطل کرنے کا اعلان ایرانی وزیر خارجہ کی جانب سے سامنے آیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان رامین مہمن پرست کے بقول ’ناجائز جنسی تعلقات کی مرتکب خاتون سکینہ محمدی اشتیانی کے خلاف عدالتی فیصلے پر عمل درآمد روکنے کے بعد اس پر نظرثانی کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔‘
ایرانی خاتون کو دی جانے والی سزا کے خلاف عالمی سطح پر خاصا شدید مذمتی عمل شروع تھا۔ اس سلسلے میں یورپی کمیشن کے صدر بارروسو تازہ ترین بیان دیتے ہوئے اس سزا کو انتہائی سنگدلانہ اور ظالمانہ قرار دیا۔ سزا کی معطلی کا برازیل کی حکومت نےخیر مقدم کرتے ہوئے اس فیصلے کو ایرانی حکومت کی مثبت سوچ کا مظہر کہا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان رامین مہمن پرست کے مطابق مجرمہ سکینہ محمدی اشتیانی کے خلاف زناکاری کے علاوہ اپنے شوہر کو قتل کرنے کا مقدمہ بھی جاری ہے اور اس کا فیصلہ بھی جلد ایک عدالت سنانے والی ہے۔ مہمن پرست کے مطابق ایران میں قتل کی سزا موت ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سکینہ کی سزا کو ایرانی قانون کے مطابق ایک معمول کی سزا تصور کیا ہے۔
ادھر کیتھولک مسیحی عقیدے کے مرکز ویٹیکن میں تعینات ایرانی سفیر علی اکبر ناصری نے ایک اطالوی ٹیلی وژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی خاتون کو سنگساری کی دی جانے والی سزا میں نرمی کا امکان نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
علی اکبر ناصری کے مطابق اسلامی شرعی سزاؤں کی بنیاد نرمی اور معافی کے اصولوں پر استوار ہے۔ ایرانی سفیر نے نرمی کی حد کو اپنے انٹرویو میں واضح نہیں کیا ہے۔ ویٹیکن بھی اپنے سفارتی روابط کو استعمال لاتے ہوئے انسانی ہمدری کی بنیاد پرخاتون کی سزا میں کمی چاہتا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ