عالمی ماحولیاتی کانفرنس اور بون کی طویل رات
18 نومبر 2017جرمن شہر بون میں قریب دو ہفتے تک جاری رہنے والی ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق عالمی کانفرنس بارہ دن تک جاری رہنے کے بعد ختم ہو گئی ہے۔ اس کانفرنس میں تقریباً دو سو ممالک کے مندوبین شریک تھے۔ مشترکہ اعلامیے پر سبھی شرکاء طویل بات چیت کے بعد ہفتہ اٹھارہ نومبر کی صبح میں متفق ہوئے۔
عالمی ماحولیاتی کانفرنس سے قبل بون میں بڑا مظاہرہ
تحفظ ماحول کے لیے کس کی کوششیں سب سے زیادہ ہیں؟
صرف پیرس معاہدہ ہی کافی نہیں، میرکل
کانفرنس کے شرکاء کو مذاکراتی اجلاسوں میں امیر اور غریب اقوام کی تقسیم کا سامنا رہا اور غریب اقوام کے لیے مالی فنڈ کی فراہمی اب ایک پیچیدہ معاملہ بن کر رہ گیا ہے۔ کانفرنس کی دو ہفتے تک صدارت بحر الکاہل کے ملک فیجی کے وزیراعظم فرانک بینی ماراما کر رہے تھے۔ بون کانفرنس پر پیرس ڈیل سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دستبرداری کے سائے چھائے رہے لیکن شرکاء نے ٹرمپ کے بغیر ہی آگے بڑھنے پر اکتفا کیا۔
اس کانفرنس کے شرکا نے اتفاق کیا ہے کہ اگلے برس سے سبز مکانی گیسوں کے اخراج کی حد پر نظرثانی کا عمل شروع کیا جائے گا۔ اس مذاکراتی عمل کو ’’تالانوا ڈائیلاگ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ فیجی زبان میں تالانوا کے معنی تجربات کا تبادلہ ہے۔ اسی طرح پیرس کلائمیٹ ڈیل کے تحت مرتب کیے جانے والے ضوابط پر پیش رفت کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔ رُول بُک اگلے برس دسمبر تک مکمل کرنے کا عہد کیا گیا ہے۔
شرکاء نے اس رُول بُک کی تکمیل کے سبز مکانی گیسوں کے اخراج کی نگرانی کے عمل کو مزید تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ان ضوابط کے طے ہونے پر ہی معلوم ہو سکے گا کہ زمین سے نکلنے والے ایندھن کے استعمال سے خارج ہونے والی ضرر رساں گیسوں میں بتدریج کمی لانے کی کوششوں پر کس حد تک عمل کیا جا رہا ہے۔
بون کانفرنس میں شریک ممالک نے پیرس کلائمیٹ ڈیل کو بھی آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔ کانفرنس میں غریب اقوام کے گروپ میں شامل ایتھوپیا کے نمائندے گیبرُو اینڈےلیُو کا کہنا تھا کہ بون کانفرنس میں بھی یہ واضح ہوا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے کئی ایسے معاملات ہیں جن پر اقوام کی بحث و تمحیص کا عمل بہت سست ہے اور اِن پر مناسب پیش رفت نہ ہونے کے برابر ہے۔
اگلے برس ماحولیاتی تبدیلیوں کی کوپ چوبیس (COP 24) انٹرنیشنل کانفرنس پولینڈ کے وسطی شہر کاٹووٹسا میں ہو گی۔ کاٹووٹسا کانفرنس کا آغاز تین دسمبر اور اختتام چودہ دسمبر کو ہو گا۔