1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’عالمی عسکری اخراجات میں کمی‘

15 اپریل 2013

عالمی سطح پر ایک دہائی سے زائد عرصے کے بعد گزشتہ برس عسکری اخراجات میں کمی ہوئی ہے۔ امریکا اور یورپی ملکوں میں کی گئی کٹوتیوں کو اس کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/18FlW
تصویر: picture alliance / dpa

یہ بات اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایس آئی پی آر آئی) نے پیر کو ایک بیان میں کہی ہے۔ اس کے مطابق امریکا اور اس کے یورپی اتحادیوں نے اقتصادی بحران کے باعث عراق اور افغانستان کے مشنز میں اخراجات کم کیے۔

اس کے برعکس دنیا کی دوسری بڑی اقتصادی طاقت چین نے عسکری اخراجات میں کمی نہیں کی۔ 2012ء میں اس سے پہلے کے سال کے مقابلے میں اس کے ان اخراجات میں 7.8 فیصد اضافہ ہوا جبکہ 2003ء کے مقابلے میں یہ اضافہ 175 فیصد ہے۔ روس کے اخراجات میں گزشتہ برس 16 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں عسکری اخراجات میں تقریباﹰ آٹھ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ان خطوں میں اخراجات میں اضافہ کرنے والے ملکوں میں سعودی عرب، عمان اور الجزائر شامل ہیں۔

Schweden Logo Friedensforschungsinstitut SIPRI

عالمی سطح پر گزشتہ برس مجموعی طور پر عسکری اخراجات 0.5 فیصد کمی کے ساتھ 1.75 ٹریلین رہے۔ ایس آئی پی آر آئی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 1998ء کے بعد اس حوالے سے اخراجات میں کمی کا یہ پہلا موقع ہے۔

عسکری اخراجات کے لحاظ سے امریکا سب سے آگے ہے۔ اس کا دفاعی بجٹ چین کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہے۔ تاہم گزشتہ برس واشنگٹن انتظامیہ نے اس میں چھ فیصد کمی کی ہے۔ یوں سوویت یونین کے زوال کے بعد پہلی مرتبہ امریکی بجٹ مجموعی عالمی اخراجات کے 40 فیصد سے نیچے چلا گیا ہے۔

یورپ میں 2008ء کے اقتصادی بحران کے باعث شروع کیے گئے بچتی اقدامات کی وجہ سے نیٹو کی رکن ریاستوں نے عسکری اخراجات میں دس فیصد تک کمی کی۔

ایس آئی پی آر آئی کے عسکری اخراجات اور اسلحے کی پیداوار کے پروگرام کے سربراہ پیرلو فری مین کا کہنا ہے: ’’سارے اشاریے یہ بتاتے ہیں کہ عالمی عسکری اخراجات میں آئندہ دو سے تین برس تک کمی کی توقع ہے۔‘‘

ان کا کہنا ہے کہ اس کے برعکس ابھرتی ہوئی معاشی طاقتوں میں ان اخراجات میں اضافے کا امکان ہے۔

سرد جنگ کے خاتمے کے بعد عالمی عسکری اخراجات میں خاطر خواہ کمی ہوئی تھی تاہم امریکا میں گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد ان میں پھر سے تیز تر اضافہ ہوا۔

چین اس وقت ہتھیار برآمد کرنے والا دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے۔ ایس آئی پی آر آئی نے مارچ میں ایک رپورٹ جاری کی تھی، جس کے مطابق چینی عسکری آلات خریدنے والا ایک بڑا ملک پاکستان ہے۔

(ng/ab(dpa, Reuters