1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی برادری نئی فلسطینی حکومت تسلیم کرنے میں جلدی نہ کرے: نیتن یاہو

عابد حسین1 جون 2014

اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان کشیدگی میں اتوار کے روز مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی سے فلسطینی اتھارٹی کی یونٹی کابینہ کے ممکنہ تین وزراء کو ویسٹ بینک میں داخل ہونے سے روک دیا۔

https://p.dw.com/p/1CA9E
بینجمن نیتن یاہوتصویر: picture-alliance/dpa

پیر کے روز فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نئی یونٹی حکومت کی کابینہ کے اراکین کے ناموں کا اعلان کرنے والے ہیں۔ امکاناً یہ کابینہ کل پیر کے روز ہی اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے والی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی برادری اِس نئی فلسطینی حکومت کو تسلیم کرنے میں جلدی نہ کرے۔ یہ امر اہم ہے کہ یونٹی حکومت میں محمود عباس کی الفتح کی ساتھی جماعت غزہ کی انتہا پسند حماس ہے۔ حماس کو اسرائیل اور مغربی دنیا ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں اور اس باعث اُس کے ساتھ کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں رکھا گیا ہے۔

الفتح اور حماس کے سینیئر اراکین یونٹی حکومت کے مذاکرات کے لیے ملاقات کرتے ہوئے
تصویر: Reuters

اپریل میں محمود عباس کی فتح پارٹی نے حماس کے ساتھ مصالحتی ڈیل کو حتمی شکل دی تھی، جس پر اسرائیل کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کیا گیا تھا۔ اب عباس کی جانب سے نئی یونٹی حکومت کے قیام کا اعلان کل پیر کے روز کیا جا رہا ہے۔ عباس کے مطابق اس یونٹی حکومت میں سیاسی وابستگی سے ہٹ کر وزراء کو شامل کیا جا رہا ہے تاکہ مغربی دنیا کو یونٹی حکومت پر کوئی اعتراض نہ ہو۔

اپنی کابینہ کی میٹنگ میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ حماس ایک دہشت گرد تنظیم ہے، جو اسرائیل کی تباہی پر یقین رکھتی ہے اور اس باعث عالمی برادری نئی یونٹی حکومت کو کسی طور بھی قبول نہ کرے۔ نیتن یاہو کے مطابق ایسی حکومت کے قیام سے امن کو نہیں بلکہ دہشت گردی کو تقویت اور توانائی حاصل ہو گی۔ نیتن یاہو نے کابینہ کے اجلاس میں عالمی برادری سے کہا کہ وہ نئی فلسطینی حکومت کو تسلیم کرنے میں جلدی نہ کرے کیونکہ اس میں اسلامی گروپ حماس کے اراکین شامل ہیں۔

Porträt Mahmoud Abbas 26. April 2014
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباستصویر: ABBAS MOMANI/AFP/Getty Images

دوسری جانب محمود عباس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پیر کے روز قائم ہونے والی یونٹی حکومت اسرائیل کو تسلیم کرنے کی پالیسی پر عمل جاری رکھے گی۔ اُدھر انتہا پسند گروپ حماس کا عباس کے بیان کے حوالے سے کہنا ہے کہ حماس اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہ کرنے کی پالیسی پر اب بھی قائم ہے۔

فلسطینی لیڈر عباس کو یقین ہے کہ نئی حکومت کے قیام سے مغربی امدادی ریاستیں اپنے دروازے اُن پر بند نہیں کریں گی۔ عباس کا یہ بھی کہنا ہے کہ نئی حکومت کے قیام کے بعد بھی وہ فیصلہ سازی میں کلیدی کردار اپنے پاس رکھیں گے اور اسرائیل کے ساتھ اُن کی سکیورٹی فورسز کے تعاون کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔ عباس نے یہ بھی بتایا ہے کہ انہیں اسرائیل نے مطلع کیا ہے کہ وہ نئی حکومت کا بائیکاٹ کرے گا۔

اُدھر اتوار کے روز اسرائیل نے غزہ پٹی سے تین ممکنہ فلسطینی وزراء کو مغربی کنارے میں داخل ہونے سے روک دیا۔ ان افراد کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ مستقبل کی یونٹی حکومت کی کابینہ میں شامل ہونے کے لیے ویسٹ بینک جا رہے تھے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی نے اسرائیلی وزیراعظم اور وزارت دفاع سے رابطہ بھی کیا لیکن اُن کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی تصدیقی بیان نہیں دیا گیا۔