عالمی ادارہء تجارت: تاریخی سمجھوتہ طے پا گیا
7 دسمبر 2013بالی کے جزیرے پر نُوسا دُوآ میں تين دسمبر سے جاری ورلڈ ٹريڈ آرگنائزيشن WTO کے نويں اجلاس کو اس ليے اس ادارے کے مستقبل کے ليے اہم قرار ديا جا رہا تھا کہ آج تک اس آرگنائزيشن کا کردار محض ثالثی تک ہی محدود رہا تھا۔ تاہم ہفتے کی صبح يہ روايت ٹوٹ گئی۔ قريب 160 ممالک نے عالمی تجارت ميں اصلاحات کے اس معاہدے کی توثيق کر دی، جس کے تحت ورلڈ ٹریڈ ميں ايک ٹريلين ڈالر تک کا اضافہ ممکن ہے۔
اس پيش رفت پر ورلڈ ٹريڈ آرگنائزيشن کے ڈائريکٹر جنرل روبرٹو آزيو ويدو نے کہا، ’’ہماری تاريخ ميں پہلی مرتبہ ورلڈ ٹريڈ آرگنائزيشن نے واقعی کچھ کر دکھايا ہے۔‘‘ يہ بيان ديتے وقت ان کی آنکھيں نم تھيں۔ آزيواڈو کے بقول اس پيش رفت کے سبب ورلڈ ٹريڈ آرگنائزيشن ميں ’ورلڈ‘ کے لفظ کی دوبارہ شموليت ممکن ہوئی۔
اس ڈيل کی حتمی منظوری اس وقت ممکن ہوئی جب بحیرہ کريبيین کی رياست کيوبا نے عین آخری لمحات ميں اس سمجھوتے کو ويٹو کرنے کا اپنا فيصلہ واپس لے ليا۔ قبل ازيں کيوبا کی جانب سے مزاحمت کے سبب يہ مذاکرات ہفتے کو اپنے اضافی روز ميں داخل ہو چکے تھے۔ ابتدائی پروگرام کے مطابق یہ عالمی اجلاس جمعے کو ختم ہونا تھا۔ انڈونيشی جزيرے بالی پر ہونے والے اس اجلاس ميں 159 ملکوں کے نمائندگان اور وزرائے تجارت نے حصہ ليا۔
عالمی ادارہ تجارت کا قیام سن 1995 ميں عمل میں آیا تھا اور ہفتہ سات دسمبر کو طے پانے والی يہ ڈيل اس ادارے کی تاريخ ميں طے ہونے والی پہلی ڈيل ہے۔ اس تنظیم کے قيام کا مقصد عالمی سطح پر تجارت کی راہ ہموار کرنا اور اس سلسلے ميں موجود رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔ بالی ميں آج ہونے والی پيش رفت سے اس ادارے کو بہت تقويت ملے گی۔
قبل ازيں اس عالمی اجلاس کے آغاز پر بین الاقوامی چیمبر آف کامرس کی جانب سے پیشگوئی کی گئی تھی کہ اگر بالی میں کسی معاہدے کو حتمی شکل دے دی جاتی ہے، تو اس سے 21 ملین نئی ملازمتیں پيدا ہونے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ 960 بلین ڈالرز کی نئی سرمایہ کاری کی راہ بھی ہموار ہو جائے گی۔
اقتصادی ماہرين کی جانب سے ايسا بھی کہا جا رہا تھا کہ اس چار روزہ کانفرنس کی کاميابی سے ایک عرصے سے التوا کا شکار دوحہ مذاکرات کی بحالی کی راہ بھی ہموار ہو گی، جن کا مقصد عالمی تجارت کے لیے یکساں معیارات کی تخصیص ہے۔ انڈونیشیا میں آج WTO کے اجلاس کے اختتام پر اس عالمی ادارے کے سربراہ آزيو ويدو نے کہا کہ بالی ميں ہونے والی پيش رفت دوحہ مذاکرات کی جانب ايک اہم قدم ہے۔