طیارے کی تباہی، چانسلر میرکل اور صدر اولانڈ جائے حادثہ پر
25 مارچ 2015بدھ کے روز ان دونوں رہنماؤں نے پہلے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے جائے حادثہ کا دورہ کیا اور اس کے بعد ایک قریبی علاقے میں پہنچے، جہاں ریسکیو ٹیمیں اور تحقیقاتی ماہرین ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ یہاں ہسپانوی وزیراعظم ماریانو راخوئے بھی ان سے آن ملے۔
جرمن فضائی کمپنی جرمن ونگز کا یہ طیارہ ہسپانوی شہر بارسلونا سے جرمن شہر ڈسلڈورف جاتے ہوئے فرانسیسی پہاڑی سلسلے ایلپس میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس حادثے میں جہاز پر سوار 144 مسافر اور عملے کے چھ ارکان ہلاک ہو گئے۔
ان تینوں رہنماؤں نے مرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور تلاش و تحقیقات کے کاموں میں مصروف کارکنوں کا شکریہ ادا کیا۔
فرانسیسی سرزمین پر سن 2000 میں پیرس کے نواح میں کونکارڈ جہاز کو پیش آنے والے ایک حادثے کے بعد جہاز کی تباہی کا یہ پہلا اور بدترین واقعہ ہے۔ ایئربس A320 کی اس تباہی کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں 72 جرمن اور 49 ہسپانوی باشندے شامل تھے۔ ہلاک شدگان کے لیے ایک خصوصی یادگاری تقریب بھی جائے حادثہ سے کچھ ہی فاصلے پر بدھ کے روز منعقد کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب جرمن ونگز کے مالک ادارے لفتھانزا کا کہنا ہے کہ اس جہاز کی تباہی کی وجوہات ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہیں۔ تفتیش کاروں کے مطابق جائے حادثہ تک مشکل رسائی کی وجہ سے اس حادثے کی وجوہات جاننے میں کئی روز لگ سکتے ہیں۔ تاہم تحقیقاتی ماہرین کا خیال ہے کہ جہاز کا ملبہ ایک مختصر علاقے میں پھیلا ہوا ہے، جس سے واضح ہے کہ یہ جہاز ہوا میں تباہ نہیں ہوا اور اس کی تباہی کسی دہشت گردانہ حملے کا نتیجہ نہیں تھی۔
لفتھانزا کے چیف ایگزیکٹیو کارسٹن شپوہر نے فرینکفرٹ میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ’یہ ناقابل وضاحت بات ہے کہ ایک جہاز جس میں کسی طرح کی کوئی تکنیکی خرابی نہیں تھی اور جس کا پائلٹ لفتھانزا کا تربیت یافتہ پائلٹ تھا، ایسی تباہی سے دوچار کیسے ہو گیا۔‘
اس طیارے کی تباہی کے بعد جرمن ونگز نے بدھ کے روز اپنی ایک پرواز منسوخ کر دی، جب کہ متعدد پائلٹس کی جانب سے جہاز اڑانے سے انکار کے بعد 40 پروازوں کے لیے دیگر فضائی کمپنیوں سے 11 جہاز حاصل کیے گئے۔
جرمن ونگز کے اسٹاف نے صبح 10:53 منٹ پر اس فضائی کمپنی کے بون/کولون میں واقع ہیڈکوارٹرز میں مرنے والوں کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی اور موم بتیاں جلائیں۔ واضح رہے کہ منگل کو ٹھیک اسی وقت اس جہاز سے کنٹرول ٹاور کا رابطہ منقطع ہوا تھا۔
ہلاک شدگان میں جرمن شہر ہالٹرن اَم زے کے جوزف کوئنک ہائی اسکول کے 16 بچے اور دو اساتذہ بھی شامل تھے۔ بدھ کے روز اس اسکول میں بھی تعلیمی سرگرمیاں معطل کر کے ہلاک ہونے والے طلبہ کو یاد کیا گیا۔ اے ایف پی کے مطابق اس اسکول میں بچے اپنے ساتھیوں کے خود سے ہمیشہ ہیمشہ کے لیے جدا ہو جانے کے غم میں ایک دوسرے سے لپٹ لپٹ کر رو رہے تھے۔ اس اسکول میں بھی ہلاک شدگان کے دکھ میں مشعلیں روشن کی گئیں۔