طالبان کے خلاف حملے معطل، مذاکرات بحال ہونے کی توقع
3 مارچ 2014اتوار کے دن پاکستانی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا، ’’طالبان کی طرف سے گزشتہ روز کیے گئے اس حوصلہ افزاء اعلان کے بعد حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کے خلاف گزشتہ چند دنوں سے جاری فضائی حملے معطّل کر دیے جائیں۔‘‘ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس بیان میں مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت اور فوج یہ حق رکھتی ہے کہ طالبان کی طرف سے کیے جانے والے کسی بھی پُرتشدد حملے کے جواب میں کارروائی کی جائے۔
کالعدم ’تحریک طالبان پاکستان‘ کی طرف سے فائر بندی کے اعلان پر ملا جلا ردعمل ظاہر کیا جا رہا ہے۔ مبصرین کے مطابق یہ شدت پسندوں کی طرف سے ایک چال ہو سکتی ہے کیونکہ وہ فضائی حملوں میں ہونے والے نقصان کے بعد ایک مرتبہ پھر طاقت جمع کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ تاہم وزیر داخلہ طالبان کے اس اعلان کو ایک مثبت پیشرفت قرار دے رہے ہیں۔ چوہدری نثار کہتے ہیں کہ جون میں اقتدار سنبھالنے کے بعد نواز شریف کی حکومت نے ابھی تک طالبان کے خلاف کوئی ناقابل جواز ایکشن نہیں لیا ہے۔
طالبان کے ساتھ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ممبر رحیم اللہ یوسفزئی نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب امن مذاکرات کامیاب ہونے کی توقع پیدا ہو گئی ہے، ’’میرے خیال میں امن مذاکرات کی بحالی کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ طالبان کی طرف سے فائر بندی کا اعلان ہی حکومت اور مذاکراتی کمیٹی کا مطالبہ تھا۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ البتہ یہ فائربندی مؤثر ہونی چاہیے۔
سکیورٹی تجزیہ نگار جنرل طلعت مسعود کے بقول فضائی حملوں کی وجہ سے طالبان مذاکرات بحال کرنے پر مجبور ہوئے ہیں تاہم حکومت کو محتاط رہنا ہو گا، ’’فائربندی کا ایک خطرہ یہ ہوتا ہے کہ جنگجوؤں کو منظم ہونے کا وقت مل جاتا ہے۔ ہمیں اپنی انٹیلی جنس کو بڑھانا ہو گا اور جنگجوؤں کو مؤثر طریقے سے مانیٹر کرنا ہوگا کہ کہیں وہ اس دوران اپنی صفوں میں بہتری پیدا تو نہیں کر رہے ہیں یا فرار ہونے کی کوشش میں تو نہیں۔‘‘ طلعت مسعود نے مزید کہا کہ ایسے جنگجو گروہ جو مذاکرات کے حق میں نہیں ہیں وہ فائر بندی کے اس اعلان کو نقصان پہنچانے کی کوشش بھی کر سکتے ہیں۔
اسلام آباد حکومت نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات گزشتہ ماہ شروع کیے تھے تاکہ ملک میں گزشتہ سات برس سے جاری تشدد کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔ لیکن شدت پسندوں کی طرف سے 23 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد امن مذاکرات ناکام ہو گئے تھے اور فوج نے طالبان کے خلاف فضائی کارروائی شروع کر دی تھی۔
ان مذاکرات کی ناکامی کے بعد پاکستانی فوج کی طرف سے بالخصوص ملک کے قبائلی علاقوں میں شروع کیے گئے فضائی حملوں میں 100 سے زائد مشتبہ جنگجو مارے گئے تھے۔ اس فوجی آپریشن کے بعد ہفتے کے دن طالبان باغیوں نے ایک ماہ کے لیے فائر بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ امن عمل کی بحالی کے خواہاں ہیں۔