1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
انسانی حقوقافغانستان

کھڑکیوں کو بند کردیں کہ خواتین پر نگاہ نہ پڑے، طالبان کا حکم

30 دسمبر 2024

طالبان حکومت نے نئی عمارتوں میں ایسی کھڑکیاں بنانے پر روک لگا دی ہے، جن سے خواتین کے عموماﹰ استعمال والی جگہوں پر نگاہ پڑسکتی ہے۔ موجودہ عمارتوں میں ایسی کھڑکیوں کو بند کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4og1d
طالبان کے مطابق خواتین کو کچن، صحن میں کام کرتے ہوئے یا کنوؤں سے پانی جمع کرتے ہوئے دیکھنا فحش حرکتوں کا باعث بن سکتا ہے
طالبان کے مطابق خواتین کو کچن، صحن میں کام کرتے ہوئے یا کنوؤں سے پانی جمع کرتے ہوئے دیکھنا فحش حرکتوں کا باعث بن سکتا ہےتصویر: Fayaz Aziz/REUTERS

افغانستان میں حکمران طالبان نے اب رہائشی عمارتوں میں ان کھڑکیوں کی تعمیر پر پابندی لگانے کا حکم جاری کیا ہے، جن سے خواتین پر نگاہ پڑسکتی ہے۔ اس نئے حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ موجودہ عمارتوں میں بھی کھڑکیوں کو پوری طرح بند کردیا جائے۔

افغانستان: خواتین اب صحت عامہ کی تعلیم و تربیت سے بھی محروم کر دی جائیں گی؟

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں رہائشی عمارتوں میں ایسی کھڑکیوں کی تعمیر پر پابندی عائد کی گئی ہے جن کے ذریعے افغان خواتین کے زیر استعمال مقامات کو دیکھا جا سکتا ہو، اور کہا ہے کہ اگر ایسی کوئی کھڑکیاں ہیں تو انہیں بند کر دیا جائے۔

طالبان حکومت کے ترجمان کی طرف سے ہفتے کو دیر گئے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، نئی عمارتوں میں ایسی کھڑکیاں نہیں ہونی چاہئیں جن کے ذریعے "صحن، باورچی خانے، پڑوسیوں کے کنویں اور دیگر جگہوں کو دیکھا جا سکتا ہے جنہیں عموماً خواتین استعمال کرتی ہیں۔"

طالبان کے خواتین پر پابندی کے قوانین، یو این کے خدشات مسترد

حکومتی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیے گئے حکم نامے کے مطابق، "خواتین کو کچن، صحن میں کام کرتے ہوئے یا کنوؤں سے پانی جمع کرتے ہوئے دیکھنا فحش حرکتوں کا باعث بن سکتا ہے۔"

میونسپل حکام اور دیگر متعلقہ محکموں کو تعمیراتی مقامات کی نگرانی کرنی ہو گی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ پڑوسیوں کے گھروں میں جھانکنا ممکن نہ ہو۔

افغانستان: اگر برقعہ نہیں تو پھر ٹیکسی بھی نہیں ملے گی

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایسی کھڑکیاں موجود ہونے کی صورت میں، مالکان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ دیوار تعمیر کریں یا 'پڑوسیوں کو ہونے والی پریشانیوں سے بچنے کے لیے، ان کھڑکیوں کا مستقل بند کرنے کا بندوبست کریں۔'

طالبان حکام نے لڑکیوں اور خواتین کے لیے پرائمری کے بعد کی تعلیم پر پابندی عائد کر دی ہے
طالبان حکام نے لڑکیوں اور خواتین کے لیے پرائمری کے بعد کی تعلیم پر پابندی عائد کر دی ہےتصویر: Ebrahim Noroozi/AP Photo/picture alliane

خواتین کے حقوق پر طالبان کا ریکارڈ

طالبان اگست 2021 میں امریکی حکومت کو مسلح تصادم میں شکست دینے کے بعد اقتدار میں آئے۔ تب سے، خواتین کو عوامی مقامات، بشمول ملازمت کے مقامات سے ہٹا دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے خواتین کے حوالے سے طالبان کی پالیسیوں کو صنفی امتیازی سلوک اور "صنفی نسل پرستی" قرار دیا ہے۔

طالبان حکام نے لڑکیوں اور خواتین کے لیے پرائمری کے بعد کی تعلیم پر پابندی عائد کر دی ہے، روزگار پر پابندی لگا دی ہے اور پارکوں اور دیگر عوامی مقامات تک رسائی کو روک دیا ہے۔

روزمرہ کی زندگی میں جدوجہد کرتی افغان خواتین

طالبان حکومت کے اسلامی قانون کے انتہائی سخت اطلاق کے تحت ایک حالیہ قانون خواتین کو عوامی سطح پر گانے یا شعر سنانے سے بھی منع کرتا ہے۔ یہ انہیں گھر سے باہر اپنی آوازوں اور جسموں کو "پردہ" کرنے کی بھی ترغیب دیتا ہے۔

کچھ مقامی ریڈیو اور ٹیلی ویژن اسٹیشنوں نے بھی خواتین کی آوازیں نشر کرنا بند کر دی ہیں۔ لیکن طالبان انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ ان کا اسلامی قانون افغان مردوں اور عورتوں کے حقوق کی 'ضمانت‘ دیتا ہے۔

طالبان نے ٹی وی پر ’’زندہ چیزوں‘‘ پر پابندی کیوں لگائی؟

ج ا ⁄  ص ز (اے ایف پی)