طالبان نے دو درجن قبائلی سردار پکڑ لئے
28 دسمبر 2010خبررساں ادارے اے ایف پی نے انٹیلی جنس ذرائع اور علاقائی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ طالبان نے 17 دسمبر کو جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے 23 قبائلی سرداروں کو رزمک طلب کیا تھا، جو قریبی علاقے شمالی وزیرستان میں واقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ سردار تاحال واپس نہیں لوٹے۔
ان قبائلیوں نے سات دسمبر کو پاکستان کے آرمی چیف سے ملاقات کی تھی۔ قبائلی انتظامیہ کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے، ’ہماری اطلاعات کے مطابق وہ طالبان کی حراست میں ہیں۔‘
دوسری جانب طالبان کے ترجمان اعظم طارق نے کسی نامعلوم مقام سے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کرنے والے ان لوگوں کے ساتھ کیا کیا جائے، اس بات کا فیصلہ ان کی اپنی ’عدالت‘ کرےگی۔
خبررساں ادارے اے پی کے مطابق اعظم طارق کا کہنا ہے کہ جنوبی وزیرستان میں شدت پسندوں کا زور نہیں ٹوٹا اور یہ کارروائی شہریوں کے لئے ایک وارننگ ہے۔
گزشتہ برس کے اواخر میں پاکستان کے مختلف شہروں میں طالبان کی جانب سے دہشت گردی کی کارروائیوں کے نتیجے میں فوج نےجنوبی وزیرستان کے علاقے میں انتہاپسندانہ اسلامی نظریات رکھنے والے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کی تھی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کارروائی کے نتیجے میں طالبان کے متعدد رہنما اور ان کے پیروکار شمالی وزیرستان فرار ہو چکے ہیں۔
شمالی وزیرستان میں آپریشن کے لئے امریکہ کی جانب سے پاکستان پر دباؤ ہے، تاہم اسلام آباد حکومت نے اس علاقے میں عسکری کارروائی کا اعلان تاحال نہیں کیا۔ دوسری طرف مبینہ طور پر امریکی ڈرون طیاروں کی جانب سے شمالی وزیرستان میں میزائل حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
پاکستان کا یہ قبائلی علاقہ افغانستان کی سرحد سے ملحقہ ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ القاعدہ اور طالبان سمیت متعدد عسکریت پسند گروہ اس علاقے سے نہ صرف افغانستان میں نیٹو افواج پر حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں بلکہ دہشت گردی کے منصوبے بھی بناتے ہیں۔ واشنگٹن حکام اس علاقے کو زمین پر خطرناک ترین خطہ قرار دیتے ہیں۔
امریکہ اس علاقے میں کئے جانے والے ڈرون حملوں کی تصدیق یا تردید بھی نہیں کرتا۔ تاہم یہ نکتہ بھی قابل ذکر ہے کہ بغیر پائلٹ کے یہ طیارے اس علاقے میں امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے ہی کے استعمال میں۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: عاطف بلوچ