1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

طالبان آج نئی حکومت کا اعلان کر سکتے ہیں

3 ستمبر 2021

طالبان جمعے کی نماز کے بعد نئی حکومت کا اعلان کر سکتے ہیں جبکہ اقوام متحدہ نے انسانی امداد کے لیے فضائی خدمات دوبارہ شروع کر دی ہیں۔ ادھر پنجشیر میں مقامی ملیشیا اور طالبان کے درمیان لڑائی شروع ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

https://p.dw.com/p/3zqsx
Arte-Dokumentation "Leben unter den Taliban"
تصویر: arte

توقع ہے کہ طالبان بہت جلد افغانستان میں اپنی نئی حکومت کا اعلان کر دیں گے۔ عالمی برادری کا اس بات پر شدید دباؤ رہا ہے کہ طالبان کی نئی حکومت میں تمام گروپوں کو شامل کیا جانا چاہیے جو خواتین کے مسائل اور انسانی حقوق کے تئیں قدرے رواداری کا رویہ اپنائے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کو طالبان کے کم سے کم دو ذرائع نے بتایا ہے کہ سکیورٹی کی صورت بہتر ہونے کی ساتھ ہی ان کی توجہ اب انتظامی امور پر مرکوز ہے اور نئی حکومت کی تشکیل کا اعلان جمعے کی نماز کے بعد کیا جا سکتا ہے۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ طالبان کی حکومت کس نوعیت کی ہو گی اور اس میں کون کون شامل ہو گا۔  

دو روز قبل ہی امریکا نے افغانستان سے اپنا انخلا مکمل کیا اور امکان ہے کے اس کے تیسرے روز کابل میں ایک نئی حکومت اقتدار سنبھال لے گی۔ مغربی ممالک کی بھی طالبان کے اقدام پرگہری نگاہیں لگی ہیں۔ ابھی تک ان ممالک نے کوئی واضح اشارہ نہیں دیا ہے تاہم ایسا لگتا ہے کہ بیشتر ممالک طالبان کے ساتھ کسی نہ کسی سطح پر روابط رکھنا چاہتے ہیں۔

پنجشیر میں تصادم اور ہلاکتیں

اطلاعات کے مطابق صوبہ پنجشیر میں طالبان اور مقامی مزاحت کاروں کے درمیان بات چیت ناکام ہونے کے بعد لڑائی شروع ہو گئی ہے جس میں دونوں جانب کے لوگوں نے ایک دوسرے کو بھاری نقصان پہنچانے کا  دعوی بھی کیا ہے۔ افغانستان کا صوبہ پنجشیر ہی اب صرف وہ واحد علاقہ ہے جہاں ابھی تک طالبان کو کنٹرول حاصل نہیں ہوا ہے۔

اس تصادم کی تفصیلات کی کسی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو پائی ہے تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز نے طالبان کے ایک ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے حوالے سے یہ خبر دی ہے کہ بات چیت ناکام ہونے کے بعد طالبان نے اپنا آپریشن شروع کر دیا ہے۔

Afghanistan | Anschlag auf die ethnische Minderheit Hazara
تصویر: AFP/Getty Images

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا، ''ہم نے مقامی مسلح گروہوں کے ساتھ بات چیت ناکام ہونے کے بعد اپنا آپریشن شروع کیا ہے۔'' انہوں نے یہ بھی دعوی کیا طالبان نے پنجشیر کے بعض علاقوں پر قبضہ بھی کر لیا ہے تاہم احمد مسعود کی ملیشیا کے ایک ترجمان نے اس کی تردید کی اور کہا کہ ان کے گروپ کا علاقے پر اب بھی مکمل کنٹرول ہے۔

افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کی انسانی امداد کی پروازیں بحال

اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفین جارک نے جمعرات کے روز بتایا کہ اقوام متحدہ کی افغانستان کے لیے انسانی امداد لے جانے والی پروازیں دوبارہ بحال ہو گئی ہیں اور اتوار کے روز سے اب تک شمالی شہر مزار شریف میں تین طیارے امداد لے کر پہنچ چکے ہیں۔

یہ پروازیں ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت بھیجی گئی تھیں جو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے ہوتے جنوبی شہر قندھار اور مزار شریف پہنچیں۔ اس کا مقصد ان دور دراز علاقوں تک انسانی امداد مہیا کرنا ہے جہاں پہنچنا آسان نہیں ہے۔ جارک کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ افغانستان میں جتنی جلدی ممکن ہوا، اپنا آپریشن تیز تر کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔

اسٹیفین جارک کا کہنا تھا، ''اقوام متحدہ سن 2001 سے 2021 کے درمیان افغانستان میں بیس سے زائد مقامات پر انسانی امداد فضائی سروسز کی مدد سے مہیا کرتا رہا ہے اور، اگر سکیورٹی اور فنڈنگ نے اسے اجازت دی، تو اس کی خواہش ہے کہ وہ ان تمام علاقوں میں اپنا آپریشن دوبارہ شروع کرنے ارادہ رکھتی ہے۔''

Afghanistan Machtübernahme Taliban Kabul
تصویر: West Asia News Agency/REUTERS

چین کا سفارت خانہ برقرار رکھنے کا وعدہ

جمعے کے روز ہی طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے اپنی ایک ٹویٹ میں اس بات کی تصدیق کی کہ چین نے، '' کابل میں اپنا سفارت خانہ برقرار رکھنے، رشتوں کو فروغ دینے اور انسانی امداد جاری رکھنے کا وعدہ کیا ہے۔'' ان کا کہنا تھا کہ طالبان رہنما عبد السلام حنفی نے اس سلسلے میں چین کے نائب وزیر خارجہ وؤ جیانگ ہاؤ سے فون پر تفصیلی بات چیت کی ہے۔

اس سلسلے میں چین نے بھی ایک بیان جاری کر کے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ اپنے رشتوں کے تئیں پر عزم ہے اور ایک ایسے وقت جب ملک دوبارہ اپنی تعمیر کرنا چاہتا ہے، وہ اس کے لیے اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان

 برطانوی وزیر خارجہ ڈومنک راب دو ستمبر جمعرات کے روز دو روزہ دورہ پر اسلام آباد پہنچے جہاں وہ پاکستان کے ساتھ دو طرفہ روابط پر بات چیت کے ساتھ ہی افغانستان کی صورت حال کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے ساتھ جمعے کے روز باقاعدہ ملاقات کرنے والے ہیں۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں یہ بھی کہا کہ دونوں ملک افغانستان کی صورت حال کے حوالے سے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں اور دونوں نے بدلتی صورت حال پر کئی بار تبادلہ خیال بھی کیا ہے۔

دو روز قبل ہی جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس بھی اسلام آباد پہنچے تھے اور افغانستان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

  ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)  

اپنا محبوب وطن چھوڑنے کا دکھ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں