شین فین کے سابق سربراہ جیری ایڈمز سے پوچھ گچھ
2 مئی 2014جیری ایڈمز کی گرفتاری 1972ء میں دس بچوں کی ماں ایک بیوہ خاتون جِین میک کَونوِیل کے اغواء اور قتل کے مقدمے کے تحت عمل میں آئی ہے۔ تاہم 65 سالہ ایڈمز نے الزامات ردّ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا اس قتل سے کوئی تعلق نہیں رہا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قتل غلط اور بیوہ خاتوں کے خاندان کے ساتھ ہونے والی تکلیف دہ ناانصافی تھا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا: ’’میرے خلاف بغض پر مبنی ان الزامات کو منصوبہ بندی کے تحت شائع کروایا گیا۔ میں انہیں ردّ کرتا ہوں۔‘‘
وہ آئی آر اے کی رکنیت سے بھی انکار کرتے رہے ہیں۔ شین فین پارٹی کے مطابق انہیں انترم کاؤنٹی سے بدھ کی شام گرفتار کیا گیا تھا۔ عدالت کی جانب سے ان کی مزید حراست کے بارے میں کسی طرح کا فیصلہ آنے سے پہلے پولیس انہیں پوچھ گچھ کے لیے جمعے کی شام تک حراست میں رکھ سکتی ہے۔برطانیہ کے انسدادِ دہشت گردی کے قوانین کے تحت مشتبہ افراد کو فردِ جرم عائد کرنے سے پہلے 28 دن تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔
1998ء کے گُڈ فرائیڈے معاہدے کے تحت تنازعے کے دوران پیراملٹری قتل کی وارداتوں میں سزا یافتہ افراد کی عمر قید دو سال کی قید میں تبدیل کر دی جاتی ہے۔
میک کَونوِیل کو ان کے بچوں کے سامنے گھسیٹا گیا تھا۔ وہ ری پبلکن اکثریتی علاقے میں رہنے والے ان پندرہ افراد میں شامل تھیں جنہیں آئی آر اے نے غائب کرنے کے بعد بے نشان قبروں میں پھینک دیا تھا۔ میک کَونوِیل کی لاش 2003ء میں کاؤنٹی لاؤتھ سے ملی تھی۔ ایڈمز اس وقت آئرش پارلیمنٹ میں اسی کاؤنٹی کی نمائندگی کرتے ہیں۔
آئی آر اے نے میک کَونوِیل پر برطانیہ کی مخبر ہونے کا الزام لگایا تھا۔ ان کے خاندان نے ہمیشہ اس الزام کی تردید کی۔ ان کے قتل کی تحقیقات شمالی آئرلینڈ کے تنازعے سے جڑے سابق گوریلوں کے انٹرویوز کی بنیاد پر شروع ہوئی جو امریکا کے بوسٹن کالج کے ایک تحقیقی منصوبے کے تحت کیے گئے تھے۔
شمالی آئرلینڈ کی پولیس نے ان انٹرویوز کے حصول کے لیے قانونی کارروائی کی تھی جن کے بعض حصے انٹرویو دینے والوں میں سے ایک کی موت کے بعد جاری کیے گئے تھے۔ واضح رہے کہ شین فین آئرش ری پبلکن آرمی (آئی آر اے) کا سیاسی بازو ہے۔ یہ جماعت شمالی آئرلینڈ کی مخلوط حکومت میں شامل ہے۔