شی جن پنگ یورپی دورے پر
22 مارچ 2014چینی صدر شی جن پنگ صنعتی طور پر ترقی یافتہ سات ممالک کے گروپ جی سیون کے سربراہی اجلاس اور بین الاقوامی جوہری کانفرنس میں شرکت سے قبل ہالینڈ پہنچے ہیں۔ اگلے ہفتے ہونے والے ان دونوں اجلاسوں میں امریکی صدر باراک اوباما بھی شرکت کریں گے۔ اس دوران لازمی طور پر کریمیا میں روسی مداخلت کے موضوع پر بھی بحث کی جائے گی۔
ابھی حال ہی میں مغربی ممالک کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کریمیا کے ریفرنڈم کے خلاف ایک قرارداد پیش کی گئی تھی، جس پر ہونے والی رائے شماری میں چین نے حصہ نہیں لیا تھا۔ مبصرین چین کے اس فیصلے کو انتہائی غیر معمولی قرار دے رہے ہیں کیونکہ خارجہ سیاسی معاملات میں بیجنگ نے زیادہ تر مواقع پر ماسکو کا ساتھ دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق شی جن پنگ اور اوباما کی ملاقات جوہری اجلاس کے موقع پر ہو گی۔ ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں دو روزہ جوہری کانفرنس اگلے ہفتے پیر سے شروع ہو رہی ہے۔ چینی صدر اس دوران جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ 1964ء میں فرانس اور چین کے سفارتی روابط قائم ہوئے تھے اور ان تعلقات کے پچاس برس مکمل ہونے پر پیرس میں خصوصی تقریب کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔ اس موقع پر شی جن پنگ فرانسیسی دارالحکومت میں ایک اجتماع سے خطاب بھی کریں گے۔
28 رکنی یورپی یونین چین کی سب سے بڑی تجارتی ساتھی ہے۔ تاہم اکثر ان دونوں کے تجارتی روابط کشیدگی کا شکار رہے ہیں۔ اس کی تازہ مثال گزشتہ برس کی ہے، جب دونوں نے ایک دوسرے پر کم قیمت پر مال فروخت کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔ یورپی یونین نے چین پر سولر پینلز جبکہ بیجنگ نے یورپ پر انتہائی کم قیمت پر چین کو وائن برآمد کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔ اس سلسلے میں چینی حکام نے تفتیشی عمل بھی شروع کیا تھا، جسے یورپی رہنماؤں نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
شی جن پنگ کے دورے سے قبل یورپی یونین اور چین کے مابین وائن کی برآمدات اور سولر پینل کے حوالے سے یہ تنازعہ حل ہو گیا ہے۔ تاہم ایک بات واضح ہے کہ چین کے ساتھ تجارت میں یورپی یونین کے مختلف رکن ممالک کے مفادات کبھی کبھی ایک دوسرے سے مختلف بھی ہوتے ہیں۔
شی جن پنگ کی اہلیہ کے ساتھ ساتھ چند وزارء اور تقریباً دوسوچینی تاجروں کا ایک وفد بھی چینی صدر کے ہمراہ ہے۔ شی کا یہ دورہ برسلز میں 31 مارچ کو یورپی صدر دفتر کا دورہ کرنے کے بعد یکم اپریل کو اختتام پذیر ہو جائے گا۔ وہ یورپی یونین کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کرنے والے پہلے چینی صدر ہوں گے۔