شکست اب بھی برداشت نہیں کر سکتی، کرسٹینا فوگل
27 دسمبر 2018کرسٹینا فوگل کا شمار جرمنی کے کامیاب ترین ٹریک سائیکلسٹس میں ہوتا ہے۔ ایک تربیتی سیشن کے دوران ان کو حادثہ پیش آیا، جس کے بعد سے وہ چلنے پھرنے سے معذور ہیں اور ویل چیئر کا استعمال کر رہی ہیں۔ ڈی ڈبلیو کے ہیربیرٹ شالینگ سے ان کی گفتگو۔
ڈی ڈبلیو: حادثے کے چھ ماہ گزر جانے کے بعد اب آپ کیسا محسوس کر رہی ہیں؟
کرسٹینا فوگل: میں ابھی بہت آگے نہیں بڑھی ہوں۔ اب بھی ایسے دن آتے ہیں، جب میں سوچتی ہوں کہ کاش حالات مختلف ہوتے۔ مگر اب جو ہے، وہ ہے۔ میں اب دو ٹانگوں پر نہیں دو پہیوں پر ہوں۔ اب میں سیکھ رہی ہوں کہ ویل چیئر پر زندگی کیسی ہوتی ہے۔ کچھ چیزیں اب میرے لیے ممکن نہیں رہیں اور کچھ چیزیں مکمل طور پر بدل چکی ہیں۔
ڈی ڈبلیو: پچھلے چند ماہ میں آپ کن کن مراحل سے گزریں؟
کرسٹینا فوگل: حادثے کے بعد میں نے اٹھنے کی کوشش کی تو مجھ سے ٹانگیں نہ ہلائی جا سکیں۔ میں اسی لمحے سمجھ گئی تھی کہ شاید اب میں کبھی نہ چل سکوں۔ جب میں اس سکتے سے نکلی اور مجھے اپنے ٹانگیں وجود کا حصہ محسوس نہ ہوئیں، تو یہ بات واضح تھی کہ میں معذور ہو چکی ہوں۔ اس سے مجھے خود کو یہ سمجھانے میں مدد ملی کہ اب مجھے اسی صورت حال کے ساتھ رہنا ہے۔ یہ خیال کہ ایک موقع اور مل سکتا ہے، میرے لیے نہیں تھا۔
ڈی ڈبلیو: آپ نےخود کو کیسے سمجھایا کہ اب آپ کو پہلے جیسی زندگی کی بجائے ایک مختلف زندگی گزرانا پڑے گی؟
کرسٹینا فوگل: سب سے پہلے تو اہم یہ ہے کہ آپ جسمانی طور پر ممکنہ استحکام حاصل کریں۔ اس سے چیزیں بہت آسان ہو جاتی ہیں۔ مگر اب بھی اگر میں کوئی بھاری چیز اٹھاؤں تو مجھے ویل چیئر کو پکڑنا پڑتا ہے۔ ہسپتال میں جسمانی معذوری کے شکار افراد کے لیے چیزیں اسی ترتیب سے موجود ہوتی ہیں، مگر ہسپتال سے باہر کہانی مختلف ہوتی ہے۔ میرے لیے ہدف اب یہ ہے کہ میں ویل چیئر کو پکڑے بغیر ایک برتن خود سے اٹھا لوں۔
ڈی ڈبلیو: کیا ایک پیشہ ور ایتھلیٹ ہونے کی وجہ سے آپ کو زندگی کی طرف لوٹنے میں آسانی ہوئی؟
کرسٹینا فوگل: ایتھلیٹ ہونے کی وجہ سے میرے پٹھے مضبوط ہیں۔ میں کوشش کر رہی ہوں کہ انہیں دوبارہ فعال کیا جائے۔ میری تھیراپی کا یہ سب سے اہم حصہ ہے مگر اس سے ذہنی طور پر بھی خاصی معاونت ملتی ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ کس طرح سخت محنت کے بعد اس کا ثمر ملتا ہے۔ میں ایک بے انتہا پرجوش مریض ہوں۔ کبھی کبھی تو میں ڈاکٹروں کے اعصاب پر سوار ہو جاتی ہوں کیوں کہ بہت سی چیزوں کے معاملے میں مجھ سے ذرا صبر نہیں ہوتا۔
انٹرویو: ہیربیرٹ شالینگ، ع ت، الف الف