شمالی کوریا کے بیلاسٹک میزائل کے تجربات، عالمی سطح پر مذمت
19 جولائی 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جنوبی کوریا کے میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ شمالی کوریا نے انیس جولائی بروز منگل بیلاسٹک میزائل کے نئے تجربات کیے ہیں۔
ناقدین کے مطابق یہ تین نئے تجربات دراصل جنوبی کوریا میں امریکا کی طرف سے دفاعی میزائل نصب کرنے کا ردعمل ہو سکتے ہیں۔
شمالی کوریا کی طرف سے ان تجربات کے فوری بعد جنوبی کوریا، جاپان اور امریکا نے مذمتی بیانات جاری کیے ہیں۔ عالمی برداری کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی طرف سے اس ٹیکنالوجی کے تجربات علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے ایک خطرہ ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ منگل کی صبح بحیرہ جاپان میں فائر کیے گئے دو سکڈ میزائل پانچ تا چھ سو کلو میٹر دور جا کر گرے جبکہ تیسرا Rodong میزائل ایک گھنٹے کی تاخیر سے فائر کیا گیا۔
اس بیلاسٹک میزائل کی قوت جانچنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ سکڈ میزائل جنوبی کوریا کے کسی بھی علاقے کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
جنوبی کوریا میں امریکی میزائل شکن نظام کی تنصیب کے اعلان کے بعد گزشتہ ہفتے ہی پیونگ یانگ نے خبردار کیا تھا کہ وہ اس پیش رفت پر ’عملی جواب‘ دے گا۔ یہ کمیونسٹ ریاست ایسے تجربات کو اپنا حق قرار دیتے ہوئے کہتی ہے کہ یہ صرف ملکی دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے کیے جاتے ہیں۔
پینٹاگون کے ترجمان گیری جونز نے اس تازہ پیش رفت پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’ہم شمالی کوریا کے ان تازہ میزائل تجربات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداروں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔‘‘
دوسری طرف جاپانی وزارت دفاع نے شمالی کوریا کے ان تجربات کو علاقائی سلامتی اور امن کے لیے ایک خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے اپنی اتحادی ممالک کے ساتھ زیادہ بہتر انداز میں رابطہ کاری کرے گا۔
امریکا میں سکیورٹی ماہرین نے گزشتہ ہفتے ہی خبردار کیا تھا کہ جزیرہ نما کوریا میں ہونے والی تازہ پیش رفتوں کے نتیجے میں شمالی کوریا کی جوہری سرگرمیوں میں تیزی پیدا ہوئی ہے۔
جان ہوپکنز یونیورسٹی کے ’یو ایس ۔ کوریا انسٹی ٹیوٹ‘ کے مطابق ایسے امکانات ہیں کہ شمالی کوریا اپنے پانچویں جوہری تجربے کی تیاری میں ہے۔