شمالی کوریا کی جانب فوجی مصلحت برتنے کا وقت گزر گیا، امریکا
17 اپریل 2017نائب امریکی صدر پینس نے کہا کہ واشنگٹن حکومت شمالی کوریا کے ساتھ تنازعے کو پُر امن طریقوں سے حل کرنا چاہتی ہے لیکن اس سلسلے میں دیگر تمام تر امکانات بھی زیرِ غور ہیں۔ امریکا کے انتباہ کے باوجود شمالی کوریا نے اتوار کو ایک میزائل فضا میں چھوڑا تھا، جو امریکی بیانات کے مطابق پرواز کے تھوڑی ہی دیر بعد دھماکے سے پھٹ کر تباہ ہو گیا تھا۔ شمالی کوریا نے یہ تجربہ ملک کے بانی رہنما کِم اِل سُنگ کے ایک سو پچاس ویں یومِ پیدائش پر پیونگ یانگ میں ایک فوجی پریڈ کے بعد کیا تھا۔
پینس کا یہ دورہ شمالی کوریا کے لیے اس بات کا اعادہ ہے کہ اب پیونگ یانگ کے ساتھ فوجی مصلحت سے کام لینے کا دور ختم ہو گیا ہے۔ امریکا کے نائب صدر ایشیا میں اپنے چار ملکی دورے کے پہلے پڑاؤ پر ہیں۔ اس دورے سے واشنگٹن حکومت اپنے اتحادیوں اور مخالفین کو یہ بتانا چاہتی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اس تیزی سے غیر مستحکم ہوتے خطے کے حوالے سے اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔
پینس کے والد نے سن 1950 سے سن 1953تک کوریا کی جنگ کے دوران خدمات انجام دی تھیں۔ شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان واقع سرحد کے دورے کے موقع پر امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ واشنگٹن حکومت اپنے مضبوط اتحادی جنوبی کوریا کے ساتھ کھڑی ہے۔
امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جنرل ایچ آر میک ماسٹر نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں شمالی کوریا کے میزائل تجربے کو اشتعال انگیز قرار دیا تھا۔ میک ماسٹر کے مطابق اس حوالے سے امریکا اپنے اتحادیوں اور چین کے ساتھ مل کر مختلف امکانات پر کام کر رہا ہے۔ میک ماسٹر نے امریکی ٹی وی ’اے بی سی‘ سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ تازہ ترین میزائل تجربہ شمالی کوریا کے دھمکی آمیز اور اشتعال انگیز رویے کو ظاہر کرتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس معاملے پر چینی قیادت سمیت عالمی سطح پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ اب حالات کو یوں ہی چلنے نہیں دیا جا سکتا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے گزشتہ ہفتے امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ واشنگٹن حکومت شمالی کوریا پر مزید سخت اقتصادی پابندیاں لگانے کے بارے میں غور کر رہی ہے۔ روئٹرز کے مطابق ممکنہ طور پر شمالی کوریا کو تیل کی ترسیل بند کی جا سکتی ہے، دُنیا بھر میں شمالی کوریا کی فضائی کمپنی کی پروازوں پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے اور اس کمیونسٹ ملک کے کارگو بحری جہازوں کو سفر کرنے سے روکا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں امریکا، پیونگ یانگ کے ساتھ کاروبار کرنے والے چینی بینکوں کے ساتھ بھی سخت رویہ اختیار کرنے پر غور کر رہا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں کہا تھا کہ شمالی کوریا کے بحران کو حل کرنے کے لیے امریکا اپنی صلاحیتوں پر انحصار کر سکتا ہے۔ اسی دوران امریکا کا کارل وِنسن جنگی بحری بیڑہ بھی جزیرہ نما کوریا کے خطے میں پہنچ گیا ہے۔
شمالی کوریا عالمی سطح پر تنہائی اور پابندیوں کے باوجود اپنا جوہری ہتھیار سازی کا پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے۔ 2006ء کے بعد سے اب تک یہ ملک پانچ جوہری تجربے کر چکا ہے، جن میں سے دو گزشتہ برس کیے گئے۔