شمال مغربی شام میں پرتشدد حالات، ہزاروں افراد بے گھر
11 ستمبر 2018اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ شامی حکومت نے اپنے شمال مغربی صوبے اِدلب میں مقیم باغیوں کے خلاف جو عسکری کارروائی شروع کر رکھی ہے، وہ رواں صدی کے ایک بدترین انسانی المیے کا باعث بن سکتی ہے۔ ادلب پر ممکنہ حملے کے تناظر میں اقوام متحدہ نے عالمی برادری کو اس المیے سے خبردار کرنے کا سلسلہ کئی ہفتوں سے شروع کر رکھا ہے۔
شامی جنگی طیاروں کے حملوں کے شروع ہونے کے بعد سے رواں مہینے کے دوران تیس ہزار سے زائد افراد اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔ شام کے تقریباً سبھی علاقوں میں سے حکومت مخالف باغیوں کا صفایا کیا جا چکا ہے۔ ان جنگی کارروائیوں میں صدر بشار الاسد کی فوج کو روسی جنگی طیاروں کا مکمل ساتھ رہا ہے۔
ادلب اب واحد ایسا صوبہ رہ گیا ہے، جہاں ہزاروں حکومت مخالف باغی اسد حکومت کی فوج کے زمینی حملے کے جواب میں لڑائی شروع کرنے کے منتظر ہیں۔ انہیں فضا سے جنگی طیاروں کے شدید حملوں کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اِدلب سے راہ فرار اختیار کرنے والے تیس ہزار سے زائد عام شہری ہمسایہ صوبے حما میں داخل ہوئے ہیں۔
یہ ہزاروں لوگ ایک ستمبر سے نو ستمبر کے دوران فضائی حملوں کی وجہ سے بے گھری کا شکار ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی تنظیم برائے انسانی امداد (OCHA) نے اس صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تنظیم کے ترجمان کے مطابق ان پریشان کن حالات کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔
بے گھری کا شکار ہونے والے کئی افراد شمالی سرحد کا رخ کرتے ہوئے ترکی میں پناہ لینے کی کوششوں میں ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے نمائندے نے بھی ادلب سے رپورٹ کیا ہے کہ حالیہ ایام میں درجنوں خاندان اپنے بچوں سمیت شہری اور دیہی علاقوں سے مہاجریت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بے گھری کا شکار ہونے والے خاندانوں کی اولین کوشش ہے کہ فضائی حملوں سے اپنے بچوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔ نمائندے مزید بتایا کہ ادلب کے وسط سے گزرنے والی مرکزی شاہراہ پر لوگ پک اپس، کھلی گاڑیوں، موٹر سائیکلوں اور ٹھیلوں پر پورا پورا خاندان بٹھائے ہوئے محفوظ علاقوں کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ بے شمار پیدل بھی روانہ ہیں۔
ع ح ⁄ ع س⁄ اے ایف پی