شامی مسجد پر بمباری: 42 ہلاک، ’مسجد نشانہ نہیں تھی‘، امریکا
17 مارچ 2017امریکی فوج کے مطابق اس حملے کا مقصد دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنانا تھا۔ امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کرنل جان جے تھامس نے بتایا:’’ہم نے کسی مسجد کو نشانہ نہیں بنایا لیکن جس عمارت کو ہم نے نشانہ بنایا اور جہاں القاعدہ کی ایک میٹنگ ہو رہی تھی، وہ ایک مسجد سے پندرہ میٹر کے فاصلے پر ہے اور وہ مسجد بدستور صحیح سلامت ہے۔‘‘
سینٹرل کمانڈ کے ایک بیان کے مطابق ’امریکی فورسز نے سولہ مارچ کو شام کے علاقے حلب میں القاعدہ کے ایک ٹھکانے پر حملہ کرتے ہوئے متعدد دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔‘‘ واضح رہے کہ امریکی قیادت میں سرگرم عمل اتحادی فورسز گزشتہ کئی برسوں سے جنگ کی زَد میں آئے ہوئے شام میں ’جہادی‘ گروپوں پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور شام اور ہمسایہ عراق میں کیے گئے ایسے حملوں میں غیر ارادی طور پر سینکڑوں شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
سینٹرل کمانڈ کے ترجمان نے بعد ازاں البتہ یہ وضاحت کی کہ امریکی بمباری کا قطعی ہدف غیر واضح ہے لیکن عام خیال یہی ہے کہ اس حملے میں حلب صوبے میں واقع قصبے الجینہ کی ایک دیہی مسجد کو نشانہ بنایا گیا۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس حملے میں شہری ہلاکتوں کی رپورٹوں کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے اس سے پہلے کہا تھا کہ گاؤں کی مسجد پر شام کے وقت نماز کے دوران ہونے والی فضائی بمباری کے نتیجے میں کم ازکم بیالیس افراد ہلاک ہو گئے، جن کی اکثریت عام شہریوں پر مشتمل تھی۔ آبزرویٹری کے مطابق امدادی کارکن ملبے تلے دبے انسانوں کو باہر نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ کہ درجنوں شہری بدستور لاپتہ ہیں۔ ایک مقامی شہری کے مطابق اُس نے پندرہ لاشیں دیکھی ہیں اور انسانی لاشوں کے کئی ٹکڑے بھی دیکھے ہیں۔ مزید یہ کہ کئی لاشیں ناقابلِ شناخت حالت میں تھیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے ایک نمائندے کے مطابق امدادی کارکن ملبہ چھوڑ کر جانے والے تھے لیکن جب اُنہوں نے ملبے کے نیچے دبے انسانوں کی آہیں سنیں تو وہ دگنی نفری کے ساتھ واپس آئے اور اب ملبہ ہٹا کر نیچے دبے انسانوں کو نکالنے میں مصروف ہیں۔