شام کے لیے ایرانی اسلحے کی سپلائی نہیں روک سکتے، عراق
13 جولائی 2013شام کا مسلح تنازعہ اب تک اپوزیشن ذرائع کے مطابق قریب ایک لاکھ افراد کی موت کا سبب بن چکا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شامی صدر بشار الاسد کی حامی افواج کو لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے ساتھ ساتھ ایران کی بھی مکمل حمایت حاصل ہے۔ اُن کی مخالف باغی قوتوں کو مغرب کے ساتھ ساتھ کئی عرب ریاستوں اور ترکی کی پشت پناہی حاصل ہے۔ اقوام متحدہ کے ذرائع کے مطابق شامی عوام اس مسلح تنازعے کی بیچ میں پِس کر رہ گئے ہیں۔
عراقی وزیر خارجہ ہوشیار زباری کا کہنا ہے کہ وہ ایران کو شامی تنازعے میں مزید اسلحہ جھونکنے سے نہیں روک سکتے۔ عرب روزنامہ الشرق الأوسط کو دیے گئے انٹریو میں ان کا کہنا تھا، ’’ ہم اپنی فضائی حدود سے ہتھیاروں کی ترسیل کی مذمت کرتے ہیں اور ہم ایران سے باضابطہ احتجاج کریں گے مگر ہمارے پاس اسے روکنے کی صلاحیت موجود نہیں ہے۔‘‘
امریکی حکومت عراق کو متنبہ کرچکی ہے کہ وہ شامی حکومت کے لیے ایرانی ہتھیاروں کی فراہمی کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔ عراقی وزیر کا کہنا تھا کہ وہ مغربی ممالک پر واضح کرچکے ہیں کہ ایسا کرنے کے لیے انہی ہی کچھ کرنا ہوگا۔ ’’اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ پروازیں شام کے لیے ہتھیاروں کی برآمد پر پابندی سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی مخالفت کر رہی ہیں تو میں عراقی حکومت کی توسط سے آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ ان پروازوں کو ہماری فضائی حدود کے استعمال سے روکنے کے لیے ہماری مدد کریں۔‘‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عراق میں شیعہ جماعتوں کا اثر و رسوخ بہت زیادہ ہے، جن کے ایران سے قریبی روابط ہیں۔ وزیر خارجہ ہوشیار زباری کا البتہ کہنا تھا کہ وہ شام کے معاملے میں غیر جانبدار ہیں۔ ان کے بقول عراقی حکومت شام کو اسلحہ یا سرمایہ فراہم نہیں کر رہی اور دمشق حکومت کے مطالبے کے باوجود اسے خام تیل فروخت نہیں کر رہی۔
دریں اثنا امریکی صدر باراک اوباما نے شام کی صورتحال پر بات چیت کے لیے سعودی شاہ عبد اللہ سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔ وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے شامی خانہ جنگی کے خطے پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔ روئٹرز کے مطابق شامی باغیوں کو فی الحال امریکی ہتھیار فراہم نہیں کیے جاسکے ہیں کیونکہ کانگریس کے کچھ ارکان کو خدشہ ہے کہ یہ اسلحہ اسلامی شدت پسندوں کے ہاتھ لگ سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق شاہ عبد اللہ کے ساتھ بات چیت میں امریکی صدر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ شامی اپوزیشن کے قومی اتحاد اور سپریم ملٹری کونسل کو مسلسل تعاون فراہم کیا جاتا رہے گا۔ دونوں رہنماؤں نے مصر کی صورتحال پر بھی تبادلہء خیال کیا۔