شام کی جنگجو خواتین
خواتین پر مشتمل یہ جنگجو گروپ حکومتی فورسز کے حملوں سے دفاع کے لیے بنایا گیا ہے۔ شام میں صوبہ حلب کے مضافاتی علاقے صلاح الدین میں سرگرم اس گروپ کا نام ’ام المومنین عائشہ‘ ہے۔
جنگ کے لیے تیار
کالج کی سابق سترہ سالہ اس اسٹوڈنٹ نے خواتین پر مشتمل اُس جنگجو گروپ میں شمولیت اختیار کر لی ہے، جو حکومتی فورسز کے حملوں سے دفاع کے لیے بنایا گیا ہے۔ صوبہ حلب کے مضافاتی علاقے صلاح الدین میں سرگرم اس گروپ کا نام ’ام المومنین عائشہ‘ ہے۔
ہدف واضح ہے
کالج کی سترہ سالہ اس سابق طالبہ کے اہداف واضح ہیں۔ یہ اسد حکومت کے خلاف جنگ میں حصہ لینا چاہتی ہے، جس کے لیے اس کی تربیت کی جاری رہی ہے۔
تیاری
شام میں خواتین پر مشتمل یہ واحد عسکری گروپ ہے، جسے ابو دیب تربیت فراہم کر رہے ہیں۔ ہتھیاروں کو استعمال کرنے کی ٹریننگ شہر صلاح الدین کے ایک نامعلوم مضافاتی علاقے میں دی جاتی ہے۔
جنگ کی تربیت
جنگجو باغی گروپ کی ایک رکن اپنے ساتھیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر رائفل استعمال کرنے کا طریقہ سیکھ رہی ہے۔
گھمسان کی جنگ
اس عسکری گروپ کی تمام خواتین جنگجوؤں کو یہ بھی تربیت فراہم کی جاتی ہے کہ حکومتی فورسز کے خلاف گھمسان کی جنگ کس طرح لڑنا ہے اور صدر اسد کے فوجیوں کو کس طرح نشانہ بنانا ہے۔
کوئی نشانہ خطا نہ جائے
’ام المومنین عائشہ‘ گروپ کے فائٹنگ یونٹ کی سربراہ اپنی ایک ساتھی کو یہ بتا رہی ہیں کہ کس طرح نشانہ باندھنا ہے اور سنائپر رائفل کا استعمال کیسے کرنا ہے۔
دی لائن آف فائر
اس گروپ کی خواتین جنگجو شہر صلاح الدین کے مضافات میں اگلے مورچوں کے قریب کھڑی ہیں۔ یہاں کے آدھے علاقے پر باغیوں کا قبضہ ہے جبکہ آدھے پر حکومتی فورسز کا کنٹرول ہے۔
پردے کے پیچھے
یہ باغی لڑکی یونیورسٹی کی طالبعلم تھی۔ خانہ جنگی کے بعد جب حکومتی فوجیوں کی بمباری کے دوران اس نے نہ صرف اپنی حفاظت کی بلکہ اپنے ہمسایوں کی بھی جان بچائی۔
سیکھنے کے لیے تیار
ان خواتین کو ابھی ٹریننگ دی جارہی ہیں۔ فری سیریئن آرمی کے تربیت کار انہیں مختلف ہتھیاروں کا استعمال سکھاتے ہیں۔
نشانہ بندی
شام میں جنگ زدہ علاقوں میں نہ صرف حکومتی فوج بلکہ باغیوں کے پاس بھی ماہر نشانہ باز موجود ہیں۔ ام المومینین فائٹنگ یونٹ کی ایک خاتون زُوم کرتے ہوئے سنائپر رائفل کی تربیت حاصل کر رہی ہے۔