شام میں کیمیائی حملے، کب اور کہاں
شام میں گزشتہ آٹھ سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران اس ملک میں کئی بار کیمیائی حملے کیے گئے ہیں۔ اب تک اس ملک میں ایسے بڑے حملے کیمیائی حملےکب ہوئے، جانتے ہیں اس تصویری گیلری میں۔
19 مارچ 2013ء
حکومت کے زیر کنٹرول علاقے خان الاصل میں اعصاب شکن گیس کے حملے میں ایک درجن سے زائد فوجیوں سمیت 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کا ذمہ دار کون تھا، اس بات کا تعین نہیں کیا جا سکا کیونکہ حکومت اور باغی دونوں اس حملے کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے رہے۔
21 اگست 2013ء
دمشق کے قریب باغیوں کے زیر قبضہ علاقے غوطہ میں ہوئے ایک کیمیائی حملے میں اطلاعات کے مطابق 14 سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
25 اگست ء2013
غوطہ میں ہوئے مبینہ طور پر ہوئے کیمیائی حملے کا الزام حکومت پر عائد کیا گیا جس کے جواب میں شامی حکومت نے حملے کی تحقیقات کرنے کے لیے اقوام متحدہ کو اجازت دینے کا اعلان کیا۔
27 ستمبر 2013ء
اقوام متحدہ کے سکیورٹی کونسل نے شام کو اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے زخیرے کو تلف کرنے حکم دیا اور ساتھ ہی دھمکی بھی دی کہ اگر ان احکامات پر عمل نہ کیا گیا تو ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔
6 اکتوبر 2013ء
کیمیائی ہتھیاروں کی مذاحمت کار تنظیم ) او پی سی ڈبلیو( اور اقوام متحدہ کی ٹیم کے مطابق شام نے اپنے کیمیکل ہتھیار تلف کرنا شروع کر دیے ہیں۔
23 جون 2014ء
او پی سی ڈبلیو کے مشن نے دعویٰ کیا کہ شام سے مکمل طور پر کیمیائی ہتھیاروں کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔
10 ستمبر 2014ء
او پی سی ڈبلیو کے مطابق اس برس کے آغاز میں ملک کے شمال مغربی صوبے ادلب میں ہوئے کیمیائی حملے میں کلورین استعمال کیا گیا تھا۔
3 مارچ 2017ء
او پی سی ڈبلیو کے مطابق وہ 2017ء کی ابتدا سے مبینہ طور پرکیے گئے زہریلی گیسوں کے آٹھ حملوں کے الزامات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
4 مارچ 2017ء
انسانی حقوق کی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ادلب صوبے میں باغیوں کے زیر قبضہ ایک علاقے پر ایک مرتبہ پھر مبینہ طور پرکیمیائی حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 88 افراد ہلاک ہوئے
30 جون 2017ء
او پی سی ڈبلیو نے اس بات کی تصدیق کی کہ چار اپریل کو ادلب میں کیا گیا حملہ کیمیائی نوعیت کا تھا تاہم یہ تعین نہیں کیا جا سکا کہ اس کا اصل ذمہ دار کون تھا۔
7 اپریل 2018ء
دمشق کے قریب واقع علاقے دوما میں کیے گئے حملے کے بارے میں یہ ہی شکوک ہیں کہ یہ کلورین کیمیکل کا حملہ تھا جس کے نتیجے میں کئی درجن افراد ہلاک ہوئے۔ دوسری جانب شامی حکومت کے مطابق یہ حملہ کیمیائی نہیں تھا۔