1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں فضائی کارروائی، 40 افراد ہلاک

عاطف بلوچ23 نومبر 2013

شامی افواج کی طرف سے حلب میں کی جانے والی فضائی کارروائی میں کم ازکم چالیس افراد مارے گئے ہیں جبکہ دوسری طرف القاعدہ سے وابستہ ایک باغی گروہ نے مشرقی علاقے میں واقع ملک کی سب سے بڑی آئل فیلڈ پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1AMyB
تصویر: Getty Images

خبر رساں ادارے روئٹرز نے سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ آج بروز ہفتہ حلب میں کیے گئے فضائی حملوں میں کم ازکم چالیس افراد مارے گئے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔ اپوزیشن کے حامی اس مانیٹرنگ گروپ کا مزید کہنا ہے کہ حلب اور اس کے نواح میں کم ازکم چھ مختلف فضائی حملے کیے گئے ہیں، جن کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے ان حملوں کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر باغیوں کے اڈوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی لیکن میزائل شہری علاقوں میں بھی گرے، جس سے بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

Syrien Kämpfe der Rebellen mit Soldaten der Armee
النصرہ فرنٹ کی اس تازہ کارروائی کو صدر اسد کی افواج کے لیے ایک دھچکا قرار دیا جا رہا ہےتصویر: Reuters

ایک اور پیشرفت میں القاعدہ نیٹ ورک کے حامی ایک گروہ نے ہفتے کے دن ایک کارروائی کرتے ہوئے دیر الزور نامی علاقے میں واقع ملک کی سب سے بڑی آئل فیلڈ پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ گزشتہ کچھ مہینوں سے صدر بشار الاسد کی افواج باغیوں کے خلاف لڑائی میں کئی محاذوں پر کامیابی حاصل کرتی رہی ہے لیکن النصرہ فرنٹ کی اس تازہ کارروائی کو صدر اسد کی افواج کے لیے ایک دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ رامی عبدالرحمان نے تصدیق کی ہے کہ جہادی گروپ النصرہ فرنٹ نے عراقی سرحد سے ملحق دیر الزور نامی علاقے میں قائم العمر نامی اس آئل فیلڈ پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ تاہم اس حوالے سے دمشق حکومت کی طرف سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

ادھر حکومت نواز ایک ٹیلی وژن نے کہا ہے کہ طرطوس میں ملکی وزیر برائے مصالحت حیدر علی کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جب مسلح افراد نے گاڑی پر فائرنگ کی تو حیدر علی گاڑی میں موجود نہیں تھے تاہم اس کارروائی کے نتیجے میں ان کا ڈرائیور ہلاک ہو گیا۔

جنیوا ٹو کانفرنس کے انعقاد کی کوششیں

Klimakonferenz Warschau 21.11.2013 Ban Ki Moon
بان کی مون کی کوشش ہے کہ جنیوا ٹو کانفرنس وسط دسمبر میں منعقد کر لی جائےتصویر: Reuters

دریں اثناء اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے بتایا ہے کہ شامی تنازعے کے حل کے لیے جنیوا ٹو کانفرنس کی تیاریوں کے سلسلے میں روس، امریکا اور اقوام متحدہ کے مندوبین منگل کو جنیوا میں ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون، شام کے لیے خصوصی مندوب لخضر براہیمی اور دیگر عالمی سفارتکار اس کانفرنس میں شامی باغی گروپوں اور صدر اسد کے نمائندوں کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ اگرچہ اطراف نے اس کانفرنس میں شرکت پر آمادگی ظاہر کر دی ہے تاہم باغی گروپوں میں ابھی تک یہ فیصلہ نہیں ہو سکا ہے کہ ان کی نمائندگی کون کرے گا۔

حق کے بقول براہیمی پیر کے دن جنیوا میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے بھی ملیں گے۔ امریکا اور روس گزشتہ کئی مہینوں سے کوشش میں ہیں کہ جون 2012ء میں ہونے والی جنیوا کانفرنس کے فالواپ کے لیے جنیوا ٹو کانفرنس کا انعقاد ممکن بنایا جائے۔ تاہم اختلافات کی وجہ سے ابھی تک اس مجوزہ کانفرنس کی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا جا سکا ہے۔ بان کی مون کی کوشش ہے کہ یہ کانفرنس وسط دسمبر میں منعقد کر لی جائے تاہم کچھ سفارتکاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ شاید رواں برس میں اس کانفرنس کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔