1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں غیرملکی سفارتی سرگرمیوں میں تیزی

17 دسمبر 2024

شام میں بشارالاسد حکومت کے خاتمے اور حیات تحریر الشام (ائچ ٹی ایس) کی قیادت میں باغی گروپوں پر مبنی عبوری انتظامیہ کے ساتھ غیرملکی سفارتی رابطوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/4oFNj
دمشق میں بشارالاسد کی تباہ حال تصویر
بشارالاسد دمشق پر باغیوں کے قبضے کے بعد فرار ہو گئےتصویر: Pavel Nemecek/CTK/picture alliance

جرمن وزارت خارجہ کا کہنا ہےکہ جرمن سفارت کار منگل کو دمشق میں حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے نمائندوں کے ساتھ اپنی پہلی بات چیت کر رہے ہیں۔ اس ملاقات کا مقصد شام میں عبوری حکومتی عمل اور اقلیتوں کے تحفظ جیسے موضوعات پر بات چیت ہے۔

جرمن وزارت خارجہ کے ایک ترجمان کے مطابق، ''دمشق میں سفارتی موجودگی کے امکانات بھی اس ملاقات میں طے کیے جا رہے ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھاکہ برلن حکومت ایچ ٹی ایس پر نظر رکھے ہوئے ہے کیوں کہ اس گروہ کی جڑیں دہشت گرد گروہ القاعدہ سے جڑی ہیں۔
یہ بات اہم ہے کہ اس اسلام پسند باغی گروپ نے چند روز قبل اچانک شام کے مختلف بڑے شہریوں کے بعد دارالحکومت دمشق پر بھی قبضہ کر لیا تھا، جب کہ برسوں سے شام پر حکمرانی کرنے والے بشارالاسد ملک سے فرار ہو گئے تھے۔

دمشق میں اقوام متحدہ کی گاڑی
بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے بعد دمشق میں سفارتی سرگرمیوں میں تیزی دیکھی گئی ہےتصویر: Pavel Nemecek/CTK/picture alliance

فرانسیسی سفارتی مشن بھی متحرک

فرانس کا ایک سفارتی وفد منگل کو دمشق میں قائم فرانسیسی سفارت خانے پہنچا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، بشارالاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد فرانسیسی سفارتکاروں کا دمشق کا یہ پہلا دورہ ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ فرانسیسی سفارت کار برسوں سے بند سفارتی مشن  پہنچے۔ واضح رہے کہ آٹھ دسمبر کو باغی فورسز نے دمشق پر قبضہ کیا تھا۔

شامی امور سے متعلق خصوصی فرانسیسی مندوب ژوں فرانسوا گیوم نے منگل کو کہا  کہ ان کا ملک شامی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ شام کے دورے کے دوران انہوں نے کہا کہ وہ شام میں اس عبوری دور میں موجودہ حکام کے ساتھ عملی رابطوں کے لیے پہنچے ہیں۔

ایرانی سفارتی سرگرمیاں

ایرانی وزارت خارجہ نے منگل کو کہا ہے کہ دمشق میں قائم اس کا سفارت خانہ حالات سازگار  ہونے پر دوبارہ کھل جائے گا۔ یہ بات اہم  ہے کہ ایران بشارالاسد حکومت کا سب سے اہم اتحادی رہا ہے اور بشارالاسد کے ملک سے فرار کے بعد شامی شہریوں  نے ایرانی سفارتی عمارت پر ہلا بول دیا تھا اور وہاں توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل باقائی نے کہا، ''دمشق میں سفارت خانے کی دوبارہ کھولنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، تاہم اس کے لیے سفارت خانے اور اس کے عملے کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنایا جانا ہے۔‘‘

شام میں انتہا پسند باغی حمص میں داخل

ان کا کہنا تھا کہ جوں ہی ''حالات بہتر‘‘ ہوئے ایران دمشق میں اپنا سفارتی مشن دوبارہ کھول دے گا، تاہم انہوں نے اس سلسلے میں کوئی تاریخ نہیں بتائی۔

یہ بات اہم ہے کہ شام میں 2011 میں جب بشارالاسد حکومت کے خلاف عوامی احتجاج اور پھر خانہ جنگی شروع ہوئی تو اس تمام عرصے میں ایران بشارالاسد حکومت کا اہم ترین اتحادی رہا۔ اس دوران ایران کی جانب سے بشارالاسد حکومت کی زبردست عسکری مدد کی جاتی رہی۔ یہ بات تاہم  اہم ہے کہ بشارالاسد کے ملک سے فرار  ہونے کے بعد ایران نے خود کو بشارالاسد سے قدرے دور کیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تاریخی دوستی پر زور دیا ہے۔

ع ت/ ک م (روئٹرز، اے ایف پی)