شام ميں جنگ بندی کے ليے تجويز ’قابل غور‘ ہے، بشار الاسد
11 نومبر 2014شام کے صدر بشار الاسد نے گزشتہ روز دارالحکومت دمشق ميں اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب اسٹيفان ڈے مستورا سے ملاقات کی، جس ميں انہوں نے مستورا سے کہا کہ حلب شہر ميں استحکام کی بحالی کے ليے تجويز قابل غور ہے اور اس پر کام کيا جا سکتا ہے۔ اس ملاقات کے بارے ميں تفصيلات شام کی سرکاری نيوز ايجنسی SANA پر جاری کی گئيں۔
سرکاری دستے باغيوں کے زير قبضہ حلب کے مشرقی حصے کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے ليے کارروائی جاری رکھے ہوئے ہيں، جس کے نتيجے ميں وہاں گزشتہ چند مہينوں سے شديد لڑائی جاری ہے۔ سياسی مبصرين کا ايسا ماننا ہے کہ حلب ميں شکست باغيوں کے ليے کافی مہنگی ثابت ہو گی، جو پہلے ہی سنی شدت پسندوں کی تنظيم اسلامک اسٹيٹ کی قريبی علاقوں ميں پيش قدمی کے سبب خاصے دباؤ کا شکار ہيں۔
اسٹيفان ڈے مستورا نے شام ميں امن عمل کے آغاز کے ليے مقامی سطح پر کچھ کچھ علاقوں ميں جنگ بندی متعارف کرانے کی تجويز پيش کی تھی، جنہيں انہوں نے ’فريز زونز‘ کا نام ديا تھا۔ تجويز کے مطابق اس عمل کی ابتداء حلب سے کی جا سکتی ہے۔ تجويز کی تفصيلات بيان کرتے ہوئے مستورا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ايک حاليہ اجلاس ميں بتايا، ’’ان علاقوں ميں ہم پھر مقامی سطح پر سياسی عمل شروع کر سکيں گے، جو بعد ازاں ملکی سطح پر پھيل سکتا ہے۔‘‘
يہ امر اہم ہے کہ ماضی ميں دمشق کے چند نواحی علاقوں ميں اس طرز کی مقامی يا لوکل فائر بندی پر اتفاق کيا جا چکا ہے۔ تاہم سرکاری افواج کی مسلسل کارروائيوں کے نتيجے ميں ايسے معاہدوں کو باغيوں کی جانب سے ہتھيار ڈالنے سے تعبير کيا جاتا رہا ہے۔
امريکی محکمہ خارجہ کے مطابق مقامی سطح پر ’با اثر‘ فائر بندی معاہدوں کا قيام دمشق حکومت کی جانب سے حکمت عملی ميں تبديلی کے مساوی ہو گا۔ محکمے کی ترجمان جينيفر ساکی نے دارالحکومت واشنگٹن ميں کہا کہ بد قسمتی سے مقامی سطح پر طے کيے جانے والے جنگ بندی کے ايسے کئی معاہدے ہتھيار ڈالنے کے برابر ثابت ہوئے ہيں۔ انہوں نے مزيد کہا، ’’ہم بلا شبہ اسٹيفان ڈے مستورا کی کوششوں کی حمايت کرتے ہيں۔ ہم انسانی جانوں کو بچانے کے ليے کسی بھی کوشش کی حمايت کرتے ہيں۔ ليکن ہم جنگ بندی معاہدوں کے حوالے سے اسد حکومت کے سابقہ ريکارڈ سے بھی آگاہ ہيں۔‘‘