شام: فضائی حملوں میں درجنوں ہلاکتیں
11 ستمبر 2016شامی اپوزیشن ذرائع کے مطابق باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں ہفتے کے روز شدید بمباری کی گئی۔ سیریئن آبزرویٹری نے بتایا کہ شمالی شامی شہر حلب میں تیس ہلاکتیں ہوئیں جبکہ انتالیس افراد ادلب میں مارے گئے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ فضائی حملے کس کی جانب سے کیے گئے۔ ہفتے کے روز جاری رہنے والے ان پرتشدد کارروائیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس اور امریکا کے لیے فائر بندی معاہدے پر عمل درآمد کرانا مشکل ہو سکتا ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ان دونوں ممالک کا دمشق حکومت اور باغیوں پر اثر و رسوخ انتہائی محدود ہے۔
اس سے قبل اسی برس فروری میں بھی ان دونوں ممالک کے مابین اسی طرح کا ایک معاہدہ ہوا تھا تاہم کچھ ہی دنوں تک اس پر عمل درآمد ہو سکا۔ ادلب اور حلب کو اسد مخالف تحریک کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور رواں برس جولائی کے بعد سے اب تک ان دونوں علاقوں میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سات سو سے زائد عام شہری شامل ہیں۔ ایک باغی ترجمان کپیٹن عبدالسلام عبدالزراق کے بقول، ’’جنوبی حلب کے تمام محاذوں پر شدید لڑائی جاری ہے۔‘‘
ہفتے کے روز ہی فائر بندی معاہدے کے اعلان کے بعد شامی صدر بشارالاسد نے بھی اس معاہدے کی توثیق کر دی تھی۔ شام کے سرکاری خبر رساں ادارے ’صنعاء‘ کے مطابق یہ معاہدہ دمشق حکومت کی رضامندی کے ساتھ کیا گیا ہے۔ امریکا اور روس کے مابین ہونے والے معاہدے کے مطابق یہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ خفیہ معلومات کا تبادلہ کریں گے اور منظم انداز میں دہشت گردوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ اسد مخالفین کے مطابق دمشق حکومت کی جانب سے حملوں میں تیزی اس وجہ سے لائی گئی ہے کیونکہ وہ چاہتی ہے کہ کل پیر کے روز سے جب فائر بندی پر عمل درآمد شروع ہو تو زیادہ سے زیادہ علاقے اس کے زیر اثر ہوں۔