سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت: سکیورٹی کنٹرول فرگوسن پولیس سے لے لیا گیا
15 اگست 2014فرگوسن میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ ہفتے کے روز ایک غیر مسلح سیاہ فام امریکی نوجوان کی پولیس فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکت کے بعد شروع ہوا تھا۔
کیپٹن رون جانسن نے، جو فروگوسن میں ہی پلے بڑھے ہیں، صحافیوں کو بتایا کہ وہ مظاہرین کے معاملے میں مختلف حکمت عملی استعمال کریں گے۔ یہ فیصلہ ان شکایات کے بعد کیا گیا ہے جن کے مطابق پولیس افسران مظاہرین کے خلاف سخت گیر اقدامات کر رہے ہیں اور وہ درجنوں افراد کی گرفتاری کے علاوہ آنسو گیس اور مرچوں والے اسپرے کا استعمال کر رہے ہیں۔
گزشتہ اختتام ہفتہ پر 18 سالہ نوجوان مائیکل براؤں کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کے لیے مظاہرین مسلسل جمعرات کے روز بھی فرگوسن شہر کی سڑکوں پر نکلے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق فرگوسن کے نواحی علاقوں سے تھا جو سیاہ فام باشندوں پر مشتمل ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ امریکا کے دیگر شہروں میں بھی پولیس کے ہاتھوں مائیکل براؤن کی ہلاکت پر احتجاج کیا گیا ہے۔
مظاہرین کو مُوڈ جمعرات کے روز بھی تند وتیز تھا تاہم وہ پر امن رہے۔ یہ گزشتہ دنوں کے دوران ہونے والے احتجاج سے انتہائی مختلف تھا جب غصے میں بھرے مظاہرین اور ہنگاموں سے نمٹنے والی پولیس بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ احتجاج کے دوران آمنے سامنے رہے اس دوران لوٹ مار، املاک کو نقصان پہنچانے اور پر تشدد واقعات بھی پیش آئے۔
ہزاروں احتجاجی مظاہرین جمعرات کی شب بھی اس مقام پر جمع ہوئے جہاں ہفتے کے روز سیاہ فام نوجوان مائیکل براؤن کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا تھا۔ ان مظاہرین میں سفید فام باشندوں کی بھی کافی زیادہ تعداد موجود تھی۔ بدھ کی شب پولیس کی بھاری نفری کو اس مقام پر تعینات کیا گیا تھا جبکہ جمعرات کی شب سکیورٹی کی ذمہ داری سنبھالنے والے کیپٹن جانسن چند سیاہ فام پولیس اہلکاروں کے ساتھ مظاہرین کے درمیان گھومتے پھرتے نظر آئے۔
یہ بات ابھی تک بہت واضح نہیں ہے کہ ہفتےکو پیش آنے والے واقعے کے وقت ہوا کیا تھا۔ پولیس کے مطابق براؤن نے ایک پولیس افسر کے ساتھ ہاتھا پائی کی جس نے فائرنگ کر کے اسے ہلاک کر دیا۔ پولیس کے مطابق جس افسر کے ساتھ براؤن کی لڑائی ہوئی تھی اسے چہرے پر سوجن کے باعث ہسپتال میں طبی امداد بھی دی گئی۔
تاہم بعض عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ براؤن نے اس وقت اپنے ہاتھ فضا میں بلند کیے ہوئے تھے اور گرفتاری دینے پر تیار تھا جب اس کے سر اور سینے پر متعدد گولیاں مار کر اسے ہلاک کر دیا گیا۔
سینٹ لوئس کے علاقے میں ایک سیاہ فام نوجوان کی سفید فام پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد حالیہ مظاہروں نے اس نسلی کشیدگی کو واضح کر دیا ہے جو اس علاقے میں موجود رہی ہے۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپوں کی طرف سے ماضی میں یہ شکایات سامنے آتی رہی ہیں کہ پولیس نسلی بنیادوں پر سیاہ فاموں کے ساتھ نا مناسب سلوک کرتی ہے، سیاہ فاموں کی گرفتاریاں ہوتی رہی ہیں اور ملازمتوں کے حوالے سے بھی نسلی بنیادوں پر ان سے امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔