سوئٹزر لینڈ کی طرف سے خلائی صفائی کا منصوبہ
16 فروری 2012سوئس ماہرین نے یہ اعلان ابھی حال ہی میں جنیوا میں کیا۔ ان ماہرین کے بقول زمین کے مدار سے باہر خلا میں بے سمت گھومنے والے ناکارہ مصنوعی سیاروں اور راکٹوں یا ان کی باقیات کی تعداد ہزاروں میں بنتی ہے۔ اس خلائی کوڑے کی صفائی کے لیے یہ نئی مشین ایسے ہی کام کرے گی جیسے عام گھروں میں صفائی کے لیے ویکیوم کلینر استعمال کیے جاتے ہیں۔
سوئٹزر لینڈ کے شہر لُوزان میں قائم فیڈرل پولی ٹیکنیک اسکول، سوئٹزر لینڈ کا سب سے اعلیٰ سائنسی اور تحقیقی تعلیمی ادارہ تصور کیا جاتا ہے۔ EPFL نامی اسی اسکول میں سوئس اسپیس سینٹر بھی قائم ہے، جس کی حیثیت سوئٹزر لینڈ کے خلائی تحقیقی ادارے کی سی ہے۔
سوئس اسپیس سینٹر کے ماہرین کے مطابق وہ عنقریب CleanSpace کے نام سے ان بہت سے مصنوعی سیاروں میں سے پہلے چند سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جن کا کام خلا میں گردش کرنے والے کوڑے کو جمع کرنا ہو گا۔ بعد میں یہی سیٹلائٹ یہ کوڑا خلا سے واپس زمین پر لے آئیں گے۔
لوزان کے فیڈرل پولی ٹیکنیک اسکول کے ماہرین کے بقول خلا میں کوڑے کرکٹ کی صورت میں بے مقصد گھومنے والے مصنوعی سیاروں اور راکٹوں کے ایسے حصوں کی تعداد 16 ہزار کے قریب بنتی ہے جن کا قُطر 10 سینٹی میٹر یا اس سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ ان سے بھی چھوٹے خلائی ٹکروں کی تعداد کروڑوں میں بنتی ہے، جو زمین کی فضا سے باہر خلا میں کئی کلو میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے گردش کر رہے ہیں۔
ای پی ایف ایل کے ایک پروفیسر اور سوئس خلاباز کلود نِکولیئر Claude Nicollier کا کہنا ہے کہ انسانوں کے خلائی سفر کی تاریخ عشروں پرانی ہے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ خلا میں ایسے کوڑے کی موجودگی اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والے خطرات سے ہر کوئی آگاہ ہو۔ پروفیسر کلود نکولیئر کے مطابق سوئس اسپیس سینٹر نے اب اس بارے میں اس لیے پہلا قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے کہ زمین کے مدار سے باہر اس کوڑے کرکٹ کی صفائی کے لیے فوری اقدامات کیے جا سکیں۔
سوئس ماہرین کے مطابق اس وقت وہ خلا میں کوڑے کی صفائی کا کام کرنے والے سیٹلائٹس کے سلسلے میں دو امکانات پر غور کر رہے ہیں۔ ایک تو ایک ایسی مشین جو خلا سے اس کوڑے کو جمع کرے اور زمین کی طرف واپسی کے سفر کے دوران زمین کی فضا میں داخل ہوتے ہی اس طرح جل جائے کہ وہ خود اور اس میں موجود ہر قسم کا کوڑا راکھ ہو جائے۔
دوسرا امکان خلائی صفائی کا ایک ایسا ماڈل ہے، جس میں خلائی ’ویکیوم کلینر‘ اس کوڑے کو زمین کی فضا میں دھکیل دیں گے لیکن خود خلا ہی میں رہیں گے۔
سوئس اسپیس سینٹر کے ڈائریکٹر فولکر گاس Volker Gaas کہتے ہیں کہ سوئٹزر لینڈ میں گزشتہ برس مکمل کیے گئے ایک سروے کے مطابق ہر سال ایک کے مقابلے میں دس ہزار کی شرح سے اس بات کا امکان پایا جاتا ہے کہ زمین کے مدار میں گھومنے والا کوئی سیٹلائٹ، کوڑے کرکٹ کے طور پر خلا میں موجود کسی ٹکڑے سے ٹکرا جائے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: افسر اعوان