سمندری طوفان کے نقصانات، بنگلہ دیش میں صفائی کا کام جاری
17 مئی 2013مہاسین نامی سمندری طوفان کے نتیجے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 14 ہے جب کہ اس طوفان کی وجہ سے بنگلہ دیش کے جنوبی ساحلی علاقوں میں 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں اور بلند لہریں پیدا ہوئیں۔
بنگلہ دیشی حکام کے مطابق انہوں نے اس طوفان کے بعد اب تک 25 روہنگیا مسلمانوں کی لاشیں بھی برآمد کی ہیں، جو پیر کے روز ایک کشتی کے ذریعے اس طوفان سے قبل کسی محفوظ مقام کی جانب منتقل ہونے کی کوشش میں اس طوفان کی زد میں آ کر ہلاک ہوئے۔ حکام کے مطابق ان ہلاک شدگان میں 20 بچے بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب بنگلہ دیش اور میانمار میں حکام نے اس طوفان کے بعد سکھ کا سانس لیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ خدشات کے مقابلے میں اس طوفان سے ہونے والی تباہی خاصی کم رہی۔ ان دونوں ممالک میں گزشتہ کچھ دہائیوں میں لاکھوں افراد سمندری طوفانوں کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے ترجمان عبدالکلام آزاد نے جمعے کے روز وزیر اعظم کا ایک بیان جاری کیا، جس میں ’خدا کا شکر‘ ادا کیا گیا تھا کہ نقصانات زیادہ نہیں ہوئے۔ اس بیان میں لوگوں سے ’شکرانے کے نفل‘ ادا کرنے کے لیے بھی کہا گیا۔
اس طوفان کے آنے کی خبر کے ساتھ ہی تقریباﹰ ایک ملین افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا اور انہیں عارضی پناہ گاہیں فراہم کی گئیں۔
اس طوفان کے بعد اب لوگ اپنے اپنے گھروں کی جانب واپس لوٹ رہے ہیں۔ بنگلہ دیش کے نواکھلی ضلع کے ایڈمنسٹریٹر سراج الاسلام نے بتایا کہ اس طوفان کی وجہ سے مٹی کے بنے ہوئے 15 ہزار مکانات تباہ ہوئے۔ ’ہم ابھی نقصانات کا اندازہ لگا رہے ہیں۔ ہم نے اپنے اہلکار سروے کے لیے مختلف مقامات پر بھیجے ہیں۔ آج شام تک ہم نقصانات کا پورا تخمینہ لگانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔‘
(at/mm (AFP