سلامتی کونسل میں قرارداد جمع کرانے کا منصوبہ ہے، فلسطینی قیادت
15 دسمبر 2014اتوار کے روز فلسطینیوں کی جانب سے يہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب امریکی وزیرخارجہ جان کیری روم میں یورپی رہنماؤں سے ملاقات میں مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے احیاء کے لیے بات چیت کرنے والے ہیں۔
جان کیری کی جانب سے سفارتی کوششوں میں یہ تیزی متعدد یورپی ممالک کی طرف سے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے بعد دیکھی جا رہی ہے۔ یورپی ممالک اقوام متحدہ میں بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کروانے کی تگ و دو میں ہیں۔
ماضی میں اسرائیل کے خلاف پیش کی جانے والی تمام قراردادوں کو سلامتی کونسل میں امریکا کی جانب سے ویٹو کا سامنا رہا ہے، تاہم امریکی حکام کے مطابق جان کیری یورپی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں اس سلسلے میں یورپی موقف سمجھنے کی کوشش کریں گے۔
اتوار کے روز فلسطینی لیبریشن آرگنائزیشن سے وابستہ ایک سینئر فلسطینی رہنما وسیل ابو یوسف نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا کہ اگلے چند روز میں سلامتی کونسل میں ایک قرارداد جمع کرا دی جائے گی، جس میں مطالبہ کیا جائے گا کہ اسرائیل سن 2016 تک مقبوضہ علاقوں کا قبضہ ختم کر دے۔
’’فلسطینی قیادت کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وہ بدھ کے روز سلامتی کونسل میں ایک قرارداد ووٹنگ کے لیے پیش کرے، جس کے ذریعے مقبوضہ علاقوں پر اسرائیلی قبضے کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔‘
اسرائیل کی جانب سے اس فلسطینی بیان پر تاحال کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا گیا ہے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ آج پیر کے روز امریکی وزیرخارجہ جان کیری روم میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کرنے والے ہیں۔
اتوار کی شب اس دورے کا آغاز جان کیری نے روسی وزیرخارجہ سیرگئی لاوروف سے تین گھنٹوں پر محیط ایک ملاقات سے کیا۔ امریکی محکمہء خارجہ کے ایک ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اقدامات پر بات چیت پر توجہ مرکوز رکھی گئی۔‘
روم میں امریکی سفیر کی رہائش گاہ پر ہونے والی اس ملاقات کے بعد لاوروف کا کہنا تھا، ’میرا خیال ہے کہ مشرق وسطیٰ کی صورت حال انتہائی اہم ہے اور ہم اسے مزید خرابی کی طرف نہيں جانے دیں گے۔‘