سرمائی اولمکپس کی مشعل کی روس آمد
7 اکتوبر 2013روس میں اولمپک کمیٹی کے سربراہ دیمتری شیرشینکو کے بقول اولمپک مشعل کے روس پہنچنے کے ساتھ ہی کھلیوں کے انعقاد کے حوالے سے الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے۔ ’’ اس موقع پر روس کے تمام شہریوں کو فخر ہونا چاہیے‘‘۔ ریڈ اسکوائر پر روسی صدر ولادی میر پوٹن نے مشعل کو وصول کرتے وقت کہا، ’’ آج ایک یادگار دن ہے۔ آج اس کرہ عرض پر کھلیوں کے سب سے اہم ترین مقابلے، دوستی اور امن کی علامت روس پہنچ چکی ہے‘‘۔
اس سلسلے میں آج پیر سے اولمپک مشعل کا سفر شروع ہو جائے گا اور یہ روس کے مختلف شہروں سے ہوتی ہوئی 7 فروری کو سوچی لائی جائے گی۔ یہ مشعل مجموعی طور پر تقریباً 65 ہزار کلومیٹر کا سفر طے کرے گی اور اس دوران 14 ہزار افراد کے ہاتھوں سے گزرتی ہوئی یہ سوچی پہنچے گی۔ ان میں بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے سربراہ تھوماس باخ بھی شامل ہیں۔ اس سفر میں ایتھلیٹس اسے روس کے 83 مختلف خطوں اور 2 ہزار 9 سو شہروں سے لے کر اسے گزریں گے۔ اس کے علاوہ نومبر میں اس مشعل کو بین الاقوامی خلائی مرکز اور بحر مجمد شمالی میں بھی لے جایا جائے گا۔
اولمپک مشعل کو روسی قومی ایئر لائن ایروفلوٹ کے ایک خصوصی طیارے کے ذریعے یونانی دارالحکومت ایتھنز سے ماسکو لایا گیا۔ طیارے میں روسی نائب وزیر اعظم دیمتری کوساک بھی موجود تھے۔ ہوائی اڈے سے خصوصی طور پر تیار کی گئی ایک گاڑی مشعل کو لے کر ماسکو کے ریڈ اسکوائر پہنچی۔ اس قافلے کےساتھ دو سو موٹر سائیکل سوار بھی تھے۔ ریڈ اسکوائر پر موجود ہزاروں شائقین نے اولمپک مشعل کا استقبال کیا۔
مشعل کو گاڑی سے ریڈ اسکوائر پر پہنچانے کی ذمہ داری ایک ایتھلیٹ کی تھی اور جب یہ ایتھلیٹ مشعل کو لے کر ایک سرنگ سے گزر رہا تھا، شعلہ تھوڑی دیر کے لیے بُجھ گیا۔ تاہم ایک لائٹر کی مدد سے فوری طور پر اس مسئلے کو حل کر دیا گیا۔
روسی حکام کے مطابق اولمپک کھیل روسی معاشرے میں مساوات، احترام اور تنوع کو ظاہر کریں گے۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے روس کو سرمائی اولمپک کی میزبانی دینے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ان کا موقف ہے کہ روس میں آزادی اظہار کی ناقص صورتحال، بدعنوانی اور ہم جنس پرستوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی بناء سے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کو یہ فیصلہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔
روسی صدر ولادی میر پوٹن پہلے ہی سوچی اولمپک کے موقع پر ہر قسم کے مظاہروں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ ابھی کچھ عرصہ قبل ہی روس نے ہم جنس پرستوں کے مواد کی تشہیر پر پابندی عائد کر دی تھی۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے سرمائی اولمپک کھیلوں کے موقع پر ماسکو حکومت کے اس اقدام کے خلاف مظاہرے کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے سرگرم افراد کا کہنا ہے کہ ولادی میر پوٹن کا ان کھیلوں کے دوران مظاہروں پر پابندی کا حکم نامہ آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔