1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جھڑپوں کے بعد چینی اور بھارتی وزراء خارجہ کی پہلی ملاقات

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، ںئی دہلی
25 مارچ 2022

پاکستان اور افغانستان کا سفر کرنے کے بعد چینی وزیر خارجہ اچانک دہلی پہنچے جہاں وہ حکام سے اہم ملاقات کر رہے ہیں۔ دو روز قبل ہی کشمیر سے متعلق چینی وزیر خارجہ کے بیان پر بھارت نے سخت اعتراض کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4917r
Russland | Indiens Außenminister S Jaishankar mit Chinas Außenminister Wang Yi
تصویر: Bai Xueqi/Xinhua/imago images

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے 25 مارچ جمعے کی صبح اپنے چینی ہم منصب وانگ ژی سے ملاقات کی، جو گزشتہ رات ایک غیر اعلانیہ دورے پر کابل سے نئی دہلی پہنچے تھے۔ دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی کشیدگی کے درمیان، چین کی جانب سے یہ اعلی سطح کا پہلا بھارتی دورہ ہے۔ گزشتہ دو برسوں سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات قدرے کشیدہ ہیں۔

 بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد وانگ ژی بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول سے بھی ملاقات کرنے والے ہیں اور اس کے بعد ایک پریس کانفرنس کی بھی توقع کی جا رہی ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ یہ مشترکہ پریس کانفرنس ہو گی یا صرف بھارتی وزیر خارجہ ہی اس سے خطاب کریں گے۔

چینی وزیر خارجہ اس ہفتے سب سے پہلے پاکستان کے دورے پر پہنچے تھے جہاں انہوں نے اسلام آباد میں ہونے والی اسلامی ممالک کی تعاون تنظیم (او آئی سی) میں شرکت کی تھی۔ اس کے بعد وہ کابل کے دورے پر گئے اور پھر وہیں سے جمعرات کی رات کو نئی دہلی پہنچے اور جمعے کو ہی وہ نیپال کے دورے پر روانہ ہو جائیں گے۔

چینی وزیر خارجہ کا دورہ بھارت خفیہ رکھا گیا تھا اور آخری وقت تک دونوں ملکوں کی جانب سے سرکاری سطح پر اس بارے میں کچھ بھی نہیں کہا گیا۔ جمعرات کو افغانستان سے پرواز کرنے کے بعد ان کی نئی دہلی آمد کی تصدیق ان کے طیارے کی پرواز کے راستے کی ٹریکنگ سے ہو پائی، اور تب پتہ چلا کہ وہ در اصل نئی دہلی آ رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، بیشتر غیر ملکی اعلی شخصیات اور معززین دہلی میں پاس کے ایک دفاعی ایئر پورٹ پر اترتے ہیں، تاہم چینی وزیر خارجہ وانگ کو دفاعی ایئر پورٹ کے بجائے کمرشیل ہوائی اڈے سے نکلتے ہوئے دیکھا گیا۔

Indien Tawang | Indische Soldaten nahe Grenze zu China
تصویر: MONEY SHARMA/AFP/Getty Images

دورے کا مقصد کیا ہے؟

نئی دہلی میں مبصرین کے مطابق اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان ایک طویل تعطل کے بعد دوبارہ بات چیت اور دیگر مصروفیات کو شروع کرنا ہے۔ بھارتی خبر رساں اداروں کے مطابق، چینی رہنما رواں برس کے اواخر میں بیجنگ کی میزبانی میں ہونے والے برکس اجلاس کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو دعوت بھی دینے والے ہیں۔

بھارتی دورے سے عین قبل چینی وزیر خارجہ نے کشمیر سے متعلق جو بیان دیا تھا، اس پر نئی دہلی میں کافی بے چینی تھی۔ بھارت نے کشمیر پر ان کے بیان کو بلا جواز قرار دیا تھا۔

بدھ کے روز اسلام آباد میں ختم ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں تقریباً سبھی رہنماؤں نے کشمیر کی موجودہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ پہلی بار اس اجلاس میں شرکت کرنے والے چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے بھی کشمیر سے متعلق او آئی سی کے رہنماؤں کے بیانات کی حمایت کی تھی۔انہوں نے کہا تھا، ''مسئلہ کشمیر پر، ہم نے ایک بار پھر بہت سے اسلامی دوستوں کی آواز سنی ہے۔ چین بھی اسی طرح کی خواہشات رکھتا ہے۔''

نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے او آئی سی کے اجلاس سے چینی وزیر خارجہ کے خطاب پر اپنے رد عمل میں کہا تھا، ''چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے اپنے خطاب کے دوران بھارت کے تعلق سے جو نام نہاد حوالے دیے ہیں، انہیں ہم مسترد کرتے ہیں۔''

بھارت اور چین کے درمیان لداخ کے سرحدی علاقوں میں کشیدہ صورت حال کے حوالے سے گزشتہ تقریباً دو برسوں سے دونوں ملکوں کے تعلقات تناؤ کا شکار رہے ہیں۔ اس برس چین میں برازیل، بھارت اور جنوبی افریقہ پر مشتمل برکس کی سربراہی کانفرنس ہونے والی ہے اور میزبان کی حیثیت سے چین تعلقات معمول پر لانے کا خواہاں ہے۔

پینگانگ لیک کا سفر اور بھارت چین سرحد پر حالات

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں