’ساٹھ نومولود بچوں کی قاتل نرس‘
27 مئی 2017چھیاسٹھ سالہ سابق نرس جینین جونز سن انیس سو اسّی کی دہائی میں امریکی ریاست ٹیکساس کے کئی ہسپتالوں میں تعینات رہی۔ تیس برس پہلے پندرہ ماہ کی عمر کی ایک بچی کو انجکشن لگا کر قتل کرنے کے جرم میں جینین پہلے ہی ننانوے برس قید کی سزا بھگت رہی ہے۔
پاکستان: ڈاکٹر اور کلینکس نومولود بچوں کی چوری میں شریک
جب کہ اسّی کی دہائی میں ہی اس نے ایک نومولود بچے کو بھی انجکشن لگا کر قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس جرم میں بھی جینین کو ساٹھ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
لیکن اب ریاستی حکام کا کہنا ہے کہ یہ سابقہ نرس ممکنہ طور پر ساٹھ نومولود بچوں کے قتل میں ملوث رہی ہے۔
ننانوے برس قید کی سزا کاٹنے والی جینین کو ایک پرانے قانون کے تحت اگلے برس مارچ میں رہا کر دیا جائے گا۔ لیکن اب حکام نے اس کے خلاف ایک نیا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ جمعرات پچیس مئی کے روز دائر کیے گئے اس مقدمے کے مطابق جینین نے سن 1981 میں گیارہ ماہ کے ایک بچے کو بھی انجکشن لگا کر قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔
رپورٹوں کے مطابق سن اسّی کی دہائی میں جینین ریاست کے جن ہسپتالوں میں تعینات رہی، ان ہسپتالوں میں درجنوں بچے نامعلوم وجوہات کی بنا پر انتقال کر گئے تھے۔ ڈسٹرکٹ اٹارنی نیکو لاہُڈ کے مطابق تفتیش کاروں کو یقین ہے کہ ان بچوں کی ہلاکت میں جینین کا ہاتھ رہا ہے۔
تفتیشی ماہرین کے مطابق نامعلوم وجوہات کی بنا پر اچانک ہلاک ہو جانے والے نومولود بچوں کے انتقال سے قبل ہر بار یا تو جینین ڈیوٹی پر موجود تھی یا پھر اس کی شفٹ ایسے بچوں کے انتقال سے کچھ ہی دیر قبل ختم ہوئی تھی۔
لاہُڈ کا کہنا تھا، ’’جینین پر درجنوں بچوں کو ہلاک کرنے کا شبہ ہے لیکن اسے سزا صرف ایک بچے کو قتل کرنے کے جرم میں ملی ہے۔‘‘ اس خاتون کو ’مجسم برائی‘ قرار دیتے ہوئے ڈسٹرکٹ اٹارنی کا مزید کہنا تھا، ’’ہم بھرپور کوشش کریں گے کہ جینین مرنے تک جیل میں ہی قید رہے۔‘‘