سال کے آخری دن بھی بغداد میں بم دھماکے، اکیس افراد ہلاک
31 دسمبر 2016بغداد سے موصولہ خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق یہ دونوں بم حملے عراقی دارالحکومت کی ایک پرہجوم مارکیٹ میں صبح سویرے کیے گئے، جن کے نتیجے میں چالیس سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ زخمیوں میں سے متعدد کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔
بغداد میں ماضی قریب میں کیے گئے تقریباﹰ سبھی بم حملوں کی ذمے داری دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش نے قبول کر لی تھی تاہم ہفتہ اکتیس دسمبر کی صبح کیے گئے ان ہلاکت خیز دھماکوں کی ذمے داری آخری خبریں آنے تک کسی بھی گروپ نے قبول نہیں کی تھی۔
عراقی پولیس اور طبی ذرائع نے بتایا کہ یہ دونوں بم دھماکے بغداد شہر کے ایک مصروف کاروباری علاقے میں موٹر گاڑیوں اور ان کے فاضل پرزوں کی دکانوں والے ایک علاقے میں اس وقت کیے گئے، جب وہاں عام لوگوں کا کافی زیادہ رش تھا۔
عراقی وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے روئٹرز کو بتایا کہ ان بم حملوں میں سے ایک دھماکا ایک ایسے خود کش حملہ آور نے کیا، جو دھماکا خیز مواد سے بھری ایک جیکٹ پہنے ہوئے تھے۔
شام اور عراق کے متعدد علاقوں پر قابض دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو عراق کے شمال اور مغرب میں کئی ایسے علاقوں پر کنٹرول سے محروم کیا جا چکا ہے، جن پر اس تنظیم کے جہادیوں نے 2014ء میں قبضہ کر لیا تھا۔
اس وقت داعش کے جہادی شمالی عراقی شہر موصل میں ملکی دستوں کے ایک بہت وسیع آپریشن کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں، جو عراق میں اس شدت پسند تنظیم کے جنگجوؤں کا آخری بڑا گڑھ ہے۔
ہفتے کی صبح کیے گئے دوہرے بم حملے کے بعد عراقی پولیس کے ایک کرنل نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ان حملوں میں دہشت گردوں نے وسطی بغداد کے علاقے الرشید میں شہریوں سے بھری ایک مارکیٹ کو نشانہ بنایا اور یہ بم دھماکے بغداد شہر میں اس سال اکتوبر کے وسط سے لے کر اب تک کی سب سے ہلاکت خیز دہشت گردانہ کارروائی ہیں۔
نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے بغداد ہی سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ عراقی فوج نے موصل شہر کو داعش کے جہادیوں کے قبضے سے چھرانے کے لیے 17 اکتوبر سے اپنی جو وسیع تر عسکری کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں، ان کے باعث بغداد میں سکیورٹی کے انتظامات خاص طور پر بہتر بنائے گئے تھے، تاہم دہشت گرد آج پھر گاڑیوں اور ان کے پرزہ جات کی ایک تاجروں اور مزدوروں سے بھری مارکیٹ میں بم حملے کرنے میں کامیاب ہو گئے، جن میں تازہ ترین اطلاعات کے مطابق 21 افراد ہلاک اور 44 زخمی ہوئے۔