سابق ملکہٴ حسن ڈونلڈ ٹرمپ کے غضب کی لپیٹ میں
1 اکتوبر 2016جنوبی امریکی ملک وینزویلا سے تعلق رکھنے والی مس یونیورس الیسیا مچاڈو نے امریکی کاروباری اور سیاسی شخصیت ڈونلڈ ٹرمپ کو خواتین مخالف جذبات کا حامل سیاستدان کیا قرار دیا کہ وہ اِس اداکارہ پر بہت زیادہ خفا ہو گئے اور اِس کے لیے ’قابلِ نفرت‘ جیسا لفظ استعمال کرنے سے بھی گریز نہیں کیا۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ امریکی شہریت اختیار کرنے والی سابق بیوٹی کوئین کے لیے سخت الفاظ کے استعمال سے ڈونلڈ ٹرمپ امریکی خواتین ووٹرز اور ہسپانوی زبان بولنے والنے والے تارکین وطن میں مزید غیر مقبول ہو سکتے ہیں۔
ارب پتی امریکی سیاستدان نے الیسیا مچاڈو کے خلاف تازہ ترین ٹوئٹ گزشتہ رات تین بجے کیا۔ اس پر ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہلیری کلنٹن نے کہا کہ وہ شخص، جو ایک ٹوئٹ پر اتنا برہم ہو سکتا ہے، وہ امریکا کے جوہری ہتھیاروں کے کوڈ کیسے سنبھال سکتا ہے۔ کلنٹن نے یہ بھی کہا کہ کون معقول شخص ایسا ہو گا، جو رات کے تین بجے اٹھ کر سابق مس یونیورس پر جوابی ٹوئٹ میں مصروف ہو سکتا ہے۔ سابق خاتون اول نے ٹرمپ کے اِس رویے کو ’پاگل پن‘ سے تعبیر کیا ہے۔
دوسری جانب ٹرمپ نے مچاڈو کے خلاف اپنی بیان بازی میں ان امکانات کا بھی اظہار کیا کہ درپردہ الیسیا مچاڈو کے لیے امریکی شہریت کے حصول میں ’چالاک‘ کلنٹن کا بھی کوئی کردار ہو سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسی باعث انہوں نے صدارتی مباحثے میں مچاڈو کے بعض بیانات کو بالواسطہ طور پر استعمال کیا ہے۔ ٹرمپ کے ٹوئٹ کے مطابق کلنٹن کی مہم چلانے والے یقینی طور پر اِس بیوٹی کوئن کے ماضی سے واقف نہیں اور اِس خاتون نے انہیں ایک طرح سے بیوقوف بنا ڈالا ہے۔
جمعہ تیس ستمبر کو ایک میڈیا گروپ بَز فیڈ نے کہا کہ اُس نے ایک ایسی فحش ویڈیو حاصل کی ہے، جو سن 2000 میں تیار کی گئی تھی اور جس میں ڈونلڈ ٹرمپ بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ بَز فیڈ کے مطابق اُس نے یہ فحش فلم امریکی ریاست نیویارک کے ایک ’اَڈلٹ ویڈیو‘ اسٹور سے خریدی ہے۔ ادارے کے مطابق اِس فحش فلم میں ٹرمپ کا کردار خاصا نرم ہے اور وہ پلے بوائے کے نشان والی ایک لیموزین گاڑی میں ہیں۔ اُدھر ہلیری کلنٹن کی انتخابی مہم کے ترجمان نِک میرل نے ٹرمپ کو اپنے تبصرے میں فحش فلم کا ’اسٹار‘ کہنے سے بھی گریز نہیں کیا۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق وہ بَزفیڈ ادارے سے اِس رپورٹ کی باقاعدہ تصدیق کرنے کی کوشش میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ اسی طرح ٹرمپ کی انتخابی مہم نے بھی روئٹرز کی جانب سے ویڈیو پر کوئی تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے۔