سائنس اور ٹیکنالوجی کا جرمن میلہ، پارٹنر ملک چین
16 مارچ 2015اس برس اس میلے کا ماٹو ’’ انوویشن، کنورجینس، کوآپریشن‘ یعنی اختراع، مرکوزیت اور تعاون رکھا گیا ہے۔ ہینوور میں ہونے والے CeBit میلے کے منتظمین کے مطابق اس برس دنیا کے 70 ممالک سے 3300 نمائش کنندگان شریک ہیں جبکہ 16 سے 20 مارچ تک پانچ دنوں کے اندر اس نمائش کو دنیا بھر سے آئے ہوئے قریب دو لاکھ افراد دیکھیں گے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق CeBit کے پارٹنر ملک کا درجہ حاصل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ چین کا انفارمیشن ٹیکلنالوجی سیکٹر اب محض کاپی کرنے کی بجائے دراصل ایک سپرپاور کی طرح دنیا کی قیادت کرنے کو تیار ہے۔
خارجہ تعلقات پر یوروپین کونسل کی چین سے متعلق معاملات پر ماہر انگیلا اسٹانزل کے مطابق، ’’چین امریکا کے بعد دنیا کی دوسری سب سے بڑی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مارکیٹ ہے۔ یہ بہت متحرک ہے اور اب بھی ترقی کر رہی ہے۔‘‘
چین کے ساتھ ’تعاون ایک قدرتی انتخاب‘، جرمن چانسلر انگیلا میرکل
سائنس اور ٹیکنالوجی کے اس میلے کا افتتاح جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اتوار 15 مارچ کو کیا۔ اس موقع پر انہوں نے جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں چین کے ساتھ قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ میرکل کا کہنا تھا، ’’جرمن کاروبار کے لیے چین کی اہمیت محض یورپ سے باہر سب سے بڑے تجارتی پارٹنر ہی کے طور پر نہیں ہے بلکہ انتہائی جدید ٹیکنالوجیز کی تیاری کے لیے پارٹنر کے طور پر بھی ہے۔‘‘ جرمن چانسلر کا مزید کہنا تھا، ’’خاص طور پر ڈیجیٹل اکانومی میں جرمن اور چینی کمپنیوں کے پاس بنیادی مہارت ہے۔۔۔ اسی لیے تعاون ایک قدرتی انتخاب ہے۔‘‘
CeBit 2015 نمائش میں چین کی قریب 600 کمپنیاں شریک ہیں۔ ان کمپنیوں میں آئن لائن تجارت کے حوالے سے معروف علی بابا، کمپیوٹر ساز کمپنی لینووو Lenovo اور نیٹ ورک سپلائر ہووا وے Huawei سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر کے میدان میں اپنی جدید مصنوعات پیش کر رہی ہیں۔
یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی، چین کے ساتھ تجارتی تعلقات میں مزید فروغ کی خواہاں ہے۔ گزشتہ برس دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت کا حجم 150 بلین یورو رہا تھا، جو 157 بلین امریکی ڈالرز کے قریب بنتا ہے۔ دونوں ممالک نے سال 2015 کو اپنی ’انوویشن پارٹنرشپ‘ یا اختراعی شراکت داری کا سال قرار دیا ہے۔