زیادہ تر یورپی ممالک مہاجرین قبول کرنے پر تیار ہیں، میرکل
10 ستمبر 2017جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ایک مقامی اخبار کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یورپی یونین میں مہاجرین کی تقسیم کا معاملہ جلد ہی حل ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر یورپی ممالک کا موقف یہ نہیں ہے کہ وہ اپنے ہاں مہاجرین قبول کرنے پر تیار نہیں ہیں۔
2017ء جرمنی سے ملک بدریوں کا سال ہو گا، جرمن وزیر
پناہ کے لیے مسترد شدہ درخواستوں والے افراد اپنے وطن واپس جائیں، میرکل
اسی تناظر میں میرکل کا کہنا تھا، ’’اسی لیے میں یہ امکان دیکھ رہی ہوں کہ مستقبل قریب ہی میں مہاجرین کی تقسیم کے معاملے پر اتفاق رائے طے ہو جائے گا۔‘‘ ان کا تاہم یہ بھی کہنا تھا کہ اس مقام تک پہنچنے کے لیے رکن ممالک کے انفرادی حالات اور مختلف ممالک کی معاشی صورت حال کے فرق کو بھی پیش نظر رکھنا پڑے گا۔
میرکل نے اس امر پر بھی زور دیا کہ یورپی یونین کی سطح پر مہاجرت سے متعلق مستحکم پالیسی اختیار کر کے مہاجرین کی تقسیم کے منصوبے کو کامیاب بنایا جا سکتا ہے۔ اپنے اس انٹرویو میں جرمن چانسلر کا کہنا تھا، ’’اگر ہم مہاجرت کی وجوہات سے نبرد آزما ہوں، سرحدوں کی مؤثر نگرانی کریں، افریقی ممالک میں مزید ترقیاتی منصوبوں پر کام کریں اور انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف مؤثر اقدامات کریں تو قانونی مہاجرت کے بارے میں پائے جانے والے تحفظات بھی ختم ہو جائیں گے۔‘‘
پولینڈ، ہنگری اور سلوواکیہ مہاجرین کی تقسیم کے منصوبے کے شدید مخالف ہیں۔ تاہم حال ہی میں ایک اعلیٰ یورپی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ یورپی کونسل کو رکن ریاستوں میں مہاجرین تقسیم کرنے کا حق حاصل ہے۔
اس منصوبے کا مقصد یونان اور اٹلی جیسے ممالک پر مہاجرین کا بوجھ کم کرنا ہے اور منصوبے کے تحت سالانہ بنیادوں پر زیادہ سے زیادہ دو لاکھ مہاجرین کو رکن ریاستوں کی انفرادی سطح پر قومی آبادی کے تناسب سے تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ یورپی یونین کے رکن ممالک کو مہاجرین پر اٹھنے والے اخراجات کی مد میں فی مہاجر ساٹھ ہزار یورو بھی دیے جاتے ہیں۔
علاوہ ازیں جرمن چانسلر نے مہاجرین کی آمد روکنے کے لیے لیبیا میں ملیشیا گروپوں کے ساتھ تعاون کا دفاع بھی کیا۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیمیں لیبیا میں مہاجرین اور تارکین وطن کی ابتر صورت حال اور یورپی یونین کے لیبیا کے ملیشیا گروہوں کے ساتھ اس تعاون کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔