روما باشندوں کی ملک بدری روکی جائے، اقوام متحدہ
28 اگست 2010اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے انسداد نسل پرستی نے فرانس میں روما نسل کے باشندوں کی ملک بدری کے حوالے سے جاری سیاسی بحث پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران کچھ ایسے بیانات بھی سامنے آئے، جوکافی حد تک امتیازی تھے۔ کمیٹی کے مطابق ان افراد کی بے دخلی ایک اہم مسئلہ ہے۔ انفرادی طور پرکسی کو ملک سے باہر نکلنا ایک اور مسئلہ ہے لیکن قوم اور نسل کی بنیاد پر ملک بدر کرنا امتیازی سلوک کے زمرے میں آتا ہے۔
کمیٹی کی جانب سے جاری کی جانے والی رپورٹ میں فرانسیسی حکام کو تجویز دی گئی ہے کہ انہیں روما باشندوں کو اجتماعی طور پر بے دخل کرنے کا سلسلہ فوری طور پر روکنا چاہیے بلکہ بنیادی حقوق کا خیال کرتے ہوئے انفرادی سطح پر فیصلہ کرنا چاہیے۔
اقوام متحدہ کی کمیٹی کے رکن پیئر پروسپر نے کہا کہ فرانس نے یہ فیصلہ داخلی سلامتی کی وجہ سے کیا ہے لیکن اس عمل میں توازن ہونا چاہیے۔ اس میں ہرشخص کے انفرادی حقوق کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے اور ملک بدرکرنے سے پہلے ہر طرح سے جانچ پڑتال بھی لازم ہے۔
پیئر پروسپر نے فرانس میں اس حوالے سے جاری بحث میں دئے جانے والےکچھ بیانات پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ فرانس میں آجکل قومی شناخت اور ملک کے مستقبل کے حوالے سے جاری بحث میں اکثر یہ سوال کیا جاتا ہے کہ فرانس آخر کس طرف جا رہا ہے؟ اور اس دوران کچھ ریمارکس ایسے بھی دئے گئے، جن کی وجہ سے نسل پرستی کے خاتمے کے لئے کی جانے والی کوششوں کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔ کسی بھی سربراہ کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ملک میں بھائی چارے اور برداشت کو فروغ دے۔
پیئر پروسپرکے بقول سیاستدانوں کو چاہیےکہ دنیا میں نسل پرستی ختم کرنے میں مدد کریں نا کہ اس حوالے سے مسائل میں اضافہ۔ کمیٹی کے مطابق روما باشندوں کے ساتھ نسل پرستی کا معاملہ صرف فرانس میں ہی نہیں بلکہ پورے یورپ سے اکثر اس طرح کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: عصمت جبین