روم میں بنگلہ دیشی خواتین کا دقیانوسی صنفی روایات کو چیلنج
یورپ میں اطالوی دارالحکومت روم ایک بڑی بنگلہ دیشی آبادی کا میزبان شہر ہے، جس میں خواتین کا تناسب تیس فیصد ہے۔ بظاہر بنگلہ دیشی تہذیب مرد کے گرد گھومتی ہے لیکن روم میں یہ صورت حال الٹ کر رہ گئی ہے۔
ایک ابھرتی ہوئی برادری
اطالوی وزارت داخلہ کے مطابق روم میں چالیس ہزار بنگلہ دیشی شہری آباد ہیں۔ ان میں سے بیشتر روم شہر کی ایک مشرقی نواحی بستی ٹور پگناٹارا میں رہتے ہیں۔
’کام عورت کے لیے بہتر ہے‘
چھیالیس برس کی لیلیٰ روایتی ملبوسات کی ایک دوکان کی مالکہ ہیں۔ وہ خواتین کی ایک تنظیم (مہیلا سماج کولان سومیتی) کی صدر بھی ہیں۔ لیلیٰ کے مطابق بعض بنگلہ دیشی شوہر خواتین کے اپنا کوئی کاروبار کرنے کو پسند نہیں کرتے۔
گھسی پٹی روایات سے نکلتے ہوئے
29 برس کی سنجیدہ بھی ایک ثقافتی ثالث ہیں۔ وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کے لیے اٹلی آئی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اٹلی پہنچنے کے بعد انہوں نے حجاب پہننے کا فیصلہ کیا۔ سنجیدہ کے مطابق چند بار انہیں امتیازی رویوں کا سامنا ہوا لیکن انہوں نے اپنے خاندان کی پرورش اسی ملک میں کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ وہ بطور ایک ثقافتی ثالث گھریلوں خواتین سے ملاقاتوں میں انہیں اطالوی زبان کے کورسز میں حصہ لینے کی ترغیب دیتی ہیں۔
تعلیم بھی حقوق کے حصول ہی کا حصہ
بیس سالہ نائر روم ہی میں پیدا ہوئی تھیں۔ وہ لا اسپینزا یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں۔ نائر کے مطابق وہ بنگلہ دیشی اور اطالوی دونوں تہذیبوں کی حامل ہیں اور تعلیم کو زندگی کا ایک انتہائی اہم پہلو قرار دیتی ہیں۔
بنگلہ دیشی روایات بھی روم پہنچ گئیں
چھیالیس سالہ سلطانہ چھبیس برس قبل اٹلی پہنچی تھیں۔ انہوں نے روایتی فیش کا اپنا ایک بوتیک نواحی علاقے ٹور پگناٹارا میں کھولا۔ سلطانہ کے مطابق اٹلی میں مقیم بنگلہ دیشی خواتین اب گھروں سے باہر نکل کر عملی زندگی کا حصہ بننے کی کوشش میں ہیں۔
دو مختلف تہذیبوں کے درمیان پُل
صائمہ پچاس برس کی ہیں۔ وہ ہسپتالوں، اسکولوں اور سرکاری دفاتر میں ایک ثقافتی ثاللث کے طور پر کام کرتی ہیں۔۔ ان کا خیال ہے کہ اٹلی میں وہ بنگلہ دیشی تہذیب کے چند رنگ کھو تو چکی ہیں لیکن ساتھ ہی وہ کچھ نئے ثقافتی رنگ سمیٹنے میں بھی کامیاب رہیں۔
ایک نئی نسل
ساحلہ اٹھائیس برس کی ہیں، وہ روم میں پیدا ہوئیں اور اسی شہر میں پلی بڑھیں۔ وہ یہ پسند نہیں کرتیں کہ اُن سے پوچھا جائے کہ وہ بنگلہ دیشی ہیں یا اطالوی۔ ساحلہ کا کہنا ہے کہ اطالوی خواتین کی طرح وہ بھی کھلے ذہن کی مالک ہیں لیکن وہ ایک بنگلہ دیشی بھی ہیں۔ ساحلہ کے مطابق اٹلی میں پیدا ہونے والی بنگلہ دیشیوں کی دوسری نسل زیادہ بہتر محسوس کرے گی۔
ثقافتوں کا انضمام
بنگلہ دیش کی مجموعی آبادی میں نوے فیصد مسلمان ہیں جبکہ دس فیصد کے قریب ہندو ہیں۔ ایک اطالوی محقق کاتیوسچیا کارنا کا خیال ہے کہ بنگلہ دیش کی آبادی میں ہر شخص ایک منفرد پس منظر کا حامل ہے۔