روسی افواج مشرقی یوکرینی شہر سیویروڈونیٹیسک میں داخل
30 مئی 2022روسی افواج مشرقی یوکرینی شہر سیویروڈونیٹیسک میں داخل ہو گئی ہیں۔ انہیں شہر کی گلیوں اور سڑکوں پر شدید مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔
روسی افواج کئی دنوں سے سیویروڈونیٹیسک پر شدید گولہ باری کر رہی تھیں اور اب آج تیس مئی کو اس شہر کا محاصرہ کرنے والی روسی فوجیں شہری حدود میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئیں ہیں۔ اس خبر کی تصدیق مقامی میئر اولیکسانڈر سئیوک نے نیوز ایجنسی اے پی کو دیے گئے ایک بیان میں کی۔
یوکرین: زیلنسکی کا پہلی مرتبہ خارکیف کا دورہ، سکیورٹی چیف برطرف
مبصرین اور نامہ نگاروں نے سیویروڈونیٹیسک کو ایک اور ماریوپول قرار دیا ہے۔ اس شہر میں داخل ہوتے ہی روسی فوجیوں نے بجلی اور مواصلات کے نظام کو منقطع کر دیا ہے۔ شہر کے میئر اولیکساندر سئیوک نے نیوز ایجنسی اے پی کو یہ بھی بتایا کہ سارا شہر اس وقت تباہی کا منظر پیش کر رہا ہے۔
سیویروڈونیٹیسک کی جنگ
مبصرین کو اس کا یقین ہو چکا ہے کہ روس مشرقی یوکرینی پٹی پر قبضے کی کوشش میں ہے اور اس مقصد کے لیے سیویروڈونیٹیسک پر قبضہ نہایت اہم ہے اور اب روس اس مقصد کے حصول میں کسی حد تک کامیاب ہو گیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق روسی افواج کو شہر کی گلیوں میں یوکرینی دفاعی افواج کی شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ دفاعی دستوں کی کوشش ہے کہ روسی فوج کی پیش قدمی کو روکا جائے۔
مغرب یوکرین کو مزید ہتھیار فراہم کرنے سے خبردار رہے، پوٹن
سیویروڈونیٹیسک کے میئر نے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ روسی فوج کو شدید مزاحمت کا سامنا ہے اور لڑائی میں بہت زیادہ شدت پیدا ہو چکی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ ہلاک شدگان اور زخمیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
میئر اولیکسانڈر سئیوک کا کہنا ہے کہ سیویروڈونیٹیسک کی بیشتر آبادی نقل مکانی کر چکی ہے اور اس وقت بارہ سے تیرہ ہزار شہری موجود ہیں۔
مشکل صورتِ حال
یوکرین صدر وولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ سیویروڈونیٹیسک کو انتہائی نامساعد حالات کا سامنا ہے اور اس مشکل صورتِ حال میں شہر کا بنیادی ڈھانچہ پوری طرح تباہ کر دیا گیا ہے اور نوے فیصد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔
شہر کے میئر اولیکسانڈر سئیوک کا کہنا ہے کہ اب تک کی لڑائی میں قریب ڈیڑھ ہزار شہریوں کی موت ہو چکی ہے اور اب شہر میں علاج معالجے کی سہولیات محدود ہو چکی ہیں اور ہر قسم کی ادویات کی بھی شدید قلت ہے۔
یوکرینی فوج کا بیان
یوکرینی فوج کے ایک بیان میں بتایا گیا کہ روس اس وقت بھی سیویروڈونیٹیسک کی جانب فوجی کمک روانہ کر رہا ہے۔ اس کمک میں ہتھیار اور گولہ بارود بھی شامل ہے۔ یوکرینی فوج نے یہ بھی بتایا کہ ڈونیٹسک کے اردگرد بھی شدید جنگ جاری ہے اور اس علاقے میں بھی روسی فوج کی قوت میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
سیئویرو ڈونیٹسک پر روسی حملوں میں 15 سو افراد ہلاک، یوکرین
لوہانسک علاقے کے یوکرینی گورنر سیرہی ہائدائی نے بتایا ہے کہ روسی فوج سیویروڈونیٹیسک کے علاوہ ایک قریبی قصبے لیشچانسک پر بھی دباؤ بڑھا رہی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ سیویروڈونیٹیسک اور لیشچانسک دریائے سیوسکی ڈونیٹسک کے کناروں پر اسٹریٹیجک نوعیت کے شہر ہیں۔ لوہانسک میں یہ دونوں مقامات یوکرینی فوج کے کنٹرول میں آخری علاقے بتائے جاتے ہیں۔
دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے فرانسیسی ٹیلی وژن TF1 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت ماسکو کی بنیادی ترجیح ڈونیٹسک اور لوہانسک علاقوں کو آزاد کروانا ہے کیونکہ روس انہیں آزاد ریاستوں کے طور پر دیکھتا ہے۔
سیویروڈونیٹیسک کا شہر مشرقی یوکرین کے شورش زدہ علاقے لوہانسک میں واقع ہے اور اس کا مطلب 'شمالی ڈونیٹسک‘ کے ہیں۔ اس کی آبادی ایک لاکھ سے زائد ہے۔ یہ شہر روسی سرحد سے ایک سو تینتالیس کلو میٹر کی دوری پر ہے۔
ع ح/ع ا (اے پی)